مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » سورج گرھن

۱ سوال: کتاب منھاج الصلحین کہ مسئلہ ۷۰۳ میں ہے کہ (اگر مکلف کو سورج گرھن ہونے کا علم ہی نہ ہو یہاں تک کہ گرھن ختم ہو جائے جبکہ گرھن جزئی ہو ،تو اس صورت میں نماز آیات کی قضاء واجب نہیں ) اور اسہی طرح مسئلہ رقم ۷۱۴ میں ہے کہ (گرھن لگنا علم ہوجانے یا ایسے اطمئنان سے ثابت ہوجاتا ہے جو فلکیات کی اخبار یا دیگر عقلی ذرائع سے حاصل ہو)۔ آیا یہ فلکیات کی پیشگی خبر جو گرھن لگنے سے بہت پہلے مل جاتی ہے، سبب بنے گی کہ مکلف کہ علم یا اطمئنان کا حکم لگایا جائے اور جزئی گرھن میں وقت اداء فوت ہوجانے کی صورت میں اس پر نماز آیات کی قضاء واجب ہو؟
جواب: سورج گرھن کے معین وقت کے بارے میں فلکی اخبار اگرچہ بعض اوقات باعث علم و اطمئنان بنتا ہے مگر احتمال یہ ہے کہ جو علم واطمئنان ، جزئی گرھن کی صورت میں بھی موجب قضاء بنتا ہے وہ فقط وہی علم و اطمئنان ہے کہ جو گرھن کہ وقت میں حاصل ہو نہ کہ اس سے اعم یا پیشگی اطلاع سے حاصل ہونے اطمئنان۔ اس کہ باوجود بھی جزئی گرھن کی پیشگی اطلاع مل جانے کہ بعد غفلت وغیرہ کی وجہ سے وقت گرھن نماز نہ پڑھی ہو تو احتیاط ترک نہ کی جائے۔
sistani.org/26630
۲ سوال: نماز آیات کیا ہے؟
جواب: واجب نمازوں میں سے ایک نماز آیات ہے جو کہ حائض اور نفساء کے علاوہ ہر مکلف پر سورج گرھن،چاند گرھن میں( چاہے جزئی ہوں) واجب ہے۔اور اسی طرح احتیاط واجب کی بنا پر زلزلہ کے وقت بھی واجب ہے، جبکہ ہر مخوف سماوی (آیت سماوی کہ جس سے اکثر افراد خوفزدہ ہوجائیں جیسا کہ سیاہ یا سرخ یا زرد آندھی اور شدید اندھیرہ چھا جانا، بجلی کی گرج، یاآسمانی آگ کا ظاہر ہونا) بلکہ ہر مخوف ارضی میں بھی جیسا کہ زمین کا دہنس جانا یا پہاڑوں کا گر جانا یا اس کہ علاوہ جو بھی خوف زدہ کرنے والے علامات ہوں۔ تو احوط اولیٰ (مستحب)یہ ہے کہ ان حالات میں بھی پڑھی جائے۔
sistani.org/26631
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français