مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

غسل دینے والے شخص کے شرائط ← → میت کی تجہیز (غسل، کفن، دفن) سے مربوط مجموعی احکام

غسل میت

غسل میت کے شرائط

مسئلہ 683: غسل میت کی بعض شرطیں ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:

غسل قصد قربت اور اخلاص کے ساتھ انجام دیا جائے اور غسل کا پانی پاک ہو احتیاط واجب کی بنا پر ان چیزوں سے آلودہ نہ ہو جس سے انسان کراہت رکھتا ہو جیسے زخم کا مواد نہ ہو، غسل کا پانی، سدر اور کافور غصبی نہ ہو ، اعضائے غسل پر پانی پہونچے سے کوئی چیز مانع نہ ہو، میت کے اعضائے بدن پر عین نجاست نہ ہو، غسل دینا میت کے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا سبب نہ ہو، غسل میت کے شرعی ولی کی اجازت سے ہو، غسل دینے والا ان شرائط کو رکھتا ہو جو آئندہ ذكر کی جائیں گی۔

مسئلہ 684: غسل دینے کےلیے اجرت لینا احتیاط واجب کی بنا پر حرام ہے اگر کوئی اجرت لینے کے لیے میت کو غسل دے اس طرح کہ قصد قربت نہ رکھتا ہو تو وہ غسل باطل ہے لیکن غسل کے ابتدائی کاموں کے لیے اجرت لینا حرام نہیں ہے۔

مسئلہ 685: غسل دینے والے شخص کو یقین یا اطمینان کرنا چاہیے کہ غسل کا پانی میت کے تمام اعضائے بدن تک پہونچ گیا ہے اس بنا پر اگر میت کے اعضائے بدن پر کوئی چیز جو پانی کے پہونچنے سے مانع ہو جیسےگوند، رنگ یا نیل پالش غسل سے پہلے یا اس عضو کو غسل دیتے وقت برطرف کرنا ضروری ہے۔

مسئلہ 686: اگر میت کے اعضائے بدن پر کوئی عین نجاست مثلاً خون موجود ہو جوپانی کے پہونچنے میں مانع شمار ہو یا غسل کا پانی عین نجاست کی وجہ سےاس کا رنگ، بو یا مزہ پیدا کر لے تو غسل دینے سے پہلے یا اس عضو کو غسل دینے سے پہلے اس کو برطرف کرنا ضروری ہے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ میت کو غسل میت دینے سے پہلے ان کاموں کو انجام دے۔

غسل دینے والے شخص کے شرائط ← → میت کی تجہیز (غسل، کفن، دفن) سے مربوط مجموعی احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français