مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » شعایر حسینیہ

۱ سوال: محرم الحرام میں عاشوراء کے روز بعض خواتین اپنے بالوں کو نوچتی ہیں تو کیا یہ جائز ہے؟ اور کیا اس پر کوئی کفارۃ بھی ہوتا ہے؟
جواب: ایسا کرنا جائز ہے اور اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔
sistani.org/25013
۲ سوال: کیا کسی کنواری لڑکی یا شادی شدہ خاتون کے لیے نماز جماعت یا دینی درس یا مجالس عزاء میں شرکت کی غرض سے مسجد میں جانا درست ہے جب کہ اس کا باپ یا شوہر راضی نہ ہو؟ آیا اشکال صرف اسوقت ہے کہ جب شوہر کی حق تلفی ہوتی ہو؟ یا ہر صورت میں اس کا باہر جانا جائز نہیں ہے؟
جواب: شادی شدہ خاتون کا شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا اگر اس شوہر کی حق تلفی ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر حق تلفی نہ ہو تو بھی بنا بر احتیاط واجب نہ جاۓ، اور غیر شادی شدہ لڑکی کا اسطرح سے باہر جانا اگر باپ کے لیے( اس کی شفقت کی وجہ سے) اذیت کا باعث ہو، جیسا کہ عام طور پر جوان لڑکیوں کے گھر سے باہر جانے پر موجودہ خطرات سے باپ کو خوف ہوتا ہے تو جائز نہیں ہے۔
sistani.org/25011
۳ سوال: مجلس پڑھنے والی خاتون کی آواز کو سننے میں تلذذ اور ہیجان سے کیا مراد ہے؟ اگر حال یہ ہو کہ بعض لوگوں کو ہیجان ہوتا ہو اور جبکہ بعض کی شہوت میں کوئی ہیجان نہ ہوتا ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: اس مسئلے میں ہیجان سے مراد جنسی لطف اندوزی اور جذبات کا بھڑکنا ہے، اور آواز کے سنانے(اسماع) میں ھیجان کا اعتبار نوعی ہے یعنی عادتاً اس طرح سے لوگوں کی شھوت نہ بھڑکتی ہو، جب کہ (استماع) یعنی توجہ سے سننے میں حرام ہونے کا معیار فردی ہے یعنی اگر صرف سننے والے شخص ہی کو شہوت و لذت جنسی حاصل ہو رہی ہو، تو بھی سننا حرام ہے۔
sistani.org/25009
۴ سوال: کیا مجلس عزاء اور مرثیہ و نوحہ پڑھنے والی خاتون کے لیے اپنی آواز غیر مرد کو سنانا جائز ہے؟ اور کیا مرد کے لیے اسے سننا جائز ہے؟ اور سماع غیر متعمد (بغیر ارادے کے سننا) جیسا کہ اگر پڑوس میں خواتین کی مجلس ہورہی ہو اور کوئی مرد اپنے گھر میں بیٹھا ہو جسے آواز آرہی ہو،تو اسکا کیا حکم ہے؟
جواب: اگرآواز میں باریکی،خوبصورتی و بناوٹ اورہیجان انگیزی نہ ہو تو خاتون کی لیے اپنی آواز سنانا جائز ہے، البتہ مرد کی لیے اس کی آواز کو سننا اسوقت جائز ہے جب شہوت انگیز نہ ہو اور دل میں میل نہ آئے،اور وہ اپنے نفس پرحرام میں مبتلا ہونے کا خوف بھی نہ رکہتا ہو، البتہ ایسا ہونے کا فقط شک ہو تو اس صورت میں احتیاط ہی مناسب ہے، بلکہ بہتر ہے کہ بغیر ضرورت کے نہ سنایا جائے اور نہ ہی سنا جائے۔
sistani.org/25008
۵ سوال: آیا یہ بہتر ہے کہ عزاداری میں پورا مجمع جمع ہونے سے پہلے ہی جلوس نکال لیا جائے تاکہ وقت نماز ہونے سے پہلے ہی عزاداری مکمل کرلی جائے؟ یا بصورت دیگر زیادہ عزاداروں کے جمع ہونے کا انتظار کر لیا جائے جب کہ اس صورت میں نماز کا وقت مراسم عزاء کے مکمل ہونے سے پہلے ہی درمیان میں آجائے گا؟
جواب: عزاداروں کا مجمع جمع ہونے کا انتظار کیا جاسکتا ہے البتہ جب نماز کا وقت ہوجائے تو مناسب یہ ہے کہ عزاداری کو روک کر پہلے نماز ادا کی جائے اور پھرعزاداری مکمل کی جائے۔
sistani.org/25007
۶ سوال: کیا عزاداری کے درمیان نماز کا وقت ہو جانے پر جیسا کہ نمازظہر کا وقت عزاداری کے درمیان آتا ہے عزاداری کو روک دینا واجب ہے؟ اورکیا اس صورت میں مراسم عزاء کو جاری بھی رکھا جاسکتا ہے؟ دونوں صورتوں میں سے افضل کیا ہے؟
جواب: افضل یہ ہے کہ نماز کو اول وقت میں ہی بجا لایا جاۓ اور کوشش کریں کہ عزاداری کو اسطرح منظم کریں کہ وقت نماز سے مزاحمت نہ ہو۔
sistani.org/25006
۷ سوال: (طبل اور بوق) اور ان جیسے آلات کا عزاداری کے جلوسوں میں استعمال کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: ان آلات کو عزاداری کے جلوس میں معروف طریقے سے استعمال کرنے میں اگر گانے بجانے کی محفلوں کے مناسب نہ ہو تو جایز ہے۔
sistani.org/25005
۸ سوال: ہمارے علاقے میں بحرینی طریقہ عزاء پر مجالس حسینیہ کا انعقاد ہوتا ہے، وہ اسطرح کہ مجلس و ماتم کو لحن کے ساتھ پڑھا جاتا ہے اور شاید اسکے بعض لحن غناء و گانے بجانے کے اس انداز لحن سے مشابہ ہو جاتے ہیں کہ جو لہو و لعب کی محافل میں ہوا کرتا ہے، تو کیا اسطرح کے لحن و اطوار کو مجالس عزاء حسینی میں استعمال کیا جا سکتا ہے ؟
جواب: جب تک اس لحن و طرز کا اہل لعب و لہو کے متعارف لحن میں سے ہونا یقینی نہ ہو، تو اسکا استعمال مجلس عزاء میں جائز ہے۔
sistani.org/25004
۹ سوال: ۹محرم کے دن تجارتی مراکز و دکانیں کھولنا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: اگر یہ کام اہل بیت علیہم السلام پر ان دنوں میں گزرنے والے مصائب سے بے اعتنائی شمار ہو تو پھر اس سے گریز کرنا چاہیے۔
sistani.org/25003
۱۰ سوال: کچھ ویڈیو سیڈیز ایسی بھی ہوتی ہیں کہ جن میں بعض نوجوان بغیر قمیص کے ماتم داری کر رہے ہوتے ہیں تو کیا خواتین کے لیے ایسی ویڈیو دیکھنا جائز ہے؟
جواب: خاتون کے لیے بنا بر احتیاط واجب جائز نہیں ہے کہ وہ مرد کے جسم کے وہ حصے دیکھے جن کا دیکھنا متعارف نہیں ہے جیسا کے سینا یا پیٹ کا حصہ۔
sistani.org/25002
۱۱ سوال: بسا اوقات بعض مومنین ماہ محرم و صفر یا بلکہ تمام ایام عزاء میں کچھ ایسے کام انجام دیتے ہیں کہ جو غیر مناسب ہوتے ہیں جیسا کہ شادی بیاہ نئے گھر میں منتقل ہونا، نئے سامان کی خریداری کرنا جیسا کے نیا فرنیچر یا نئے کپڑے وغیرہ لینا یا بدن و لباس کی زیب و آرائیش کرنا یا نئے منصوبوں کی ابتداء کرنا وغیرہ تو اس سلسلے میں مناسب شرعی موقف کیا ہونا چاہیے؟
جواب: یہ تمام کام شرعاً حرام نہیں ہیں جب تک کہ ان سے ایام عزاء کی ہتک حرمت نہ ہوتی ہو جیسا کہ روزعاشوراء خوشیاں منانا اور زیب و آرائیش کرنا،البتہ مناسب یہ ہے کہ انسان اہل بیتؑ کے ایام مصیبت میں ان کاموں کی انجام دہی سے اجتناب کرے کہ جو کام عام طور پر وہ اپنے احباب کی مصیبت میں بھی انجام نہیں دیتا مگر یہ کے عرفاً ضروری کام ہو۔
sistani.org/25001
۱۲ سوال: ہمارے علاقے میں نواسہ رسولؑ اور انکے اصحاب کی شھادت کی مناسبت سے پر ہجوم ماتم داریاں و مجالس عزاء منعقد ہوتی ہیں اور مومنین حب اہل بیتؑ میں فداء ہونے کے جذبے سے سرشار ہو کر شرکت بھی کرتے ہیں اور باسخاوت تعاون بھی کرتے ہیں، اب جبکہ ایک ہی وقت میں کئی ایک مجالس عزاء منعقد ہورہی ہوتی ہیں اور اکثر مجالس میں نیاز چاول وغیرہ تقسیم ہوتا ہے اور یہ سلسلہ صبح سے دن بھر جاری رہتا ہے تو اس فراوانی میں کھانے کی بڑی مقدار کچرے کے ڈھیر میں پھینک دی جاتی ہے، تو اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب: تبذیر (نعمت کا ضایع کرنا)، باعث غضب ہے اور شرعا حرام بھی لھٰذا ضروری ہے کہ ہر وہ اقدام کیا جائے کہ جس کے ذریعے اسکو روکا جاسکے چاہے یہ کام انتظامات کرنے والے اشخاص کے ساتھ صلاح و مشورے کے ذریعے ہو۔
sistani.org/25000
۱۳ سوال: حدیث ( جو کوئی حسین ؑ پر رویۓ یا رونے کی صورت بنائے اس پر جنت واجب ہے) جو کہ امام جعفر صادق علیہ سلام سے منسوب ہے اس حدیث کی صحت کے بارے میں ہمارے سید محترم جناب مرجع عالی القدر کی کیا رائے ہے؟
جواب: کئی روایات میں (کہ جن میں سے بعض معتبر بھی ہیں)، ایسے شخص کے لیئے ، جنت کا وعدہ کیا گیا ہےجوحسین علیہ سلام پر گریہ زاری کرے، اوربعض روایات میں ایسا ہی مفہوم اس شخص کے لیئے بھی وارد ہوا ہےکہ جو رونے کی صورت بنائے یا کوئی شعر کہے اور اس پر دوسروں کو رلائے، اور اس بات میں کوئی تعجب بھی نہیں ہے کیوں کہ جنت کا وعدہ دونوں فرقوں کی احادیث میں کئی اعمال کے سلسلے میں کیا گیا ہے البتہ یہ بات معلوم رہے کہ اس سے مراد یہ نہیں کہ مکلف عقاب سے امان کا اطمئنان کرلے یہاں تک کہ واجبات کو ترک کردے یا محرمات کا ارتکاب کرنے لگے، حالانکہ محرمات کے ارتکاب پرآیات قرآنی میں جو شدید عذاب کی خبر دی گئی ہے اس کے ہوتے ہوے مکلف کوعذاب سے اطمئنان ہو بھی کیسے سکتا ہے!؟
پس در حقیقت ان آیات کی روشنی میں ان روایات کا مفھوم یہ ہوا کہ مفروضہ عمل پرجنت کی جزاء اس وقت ہوگی جب وہ عمل بارگاہ الہٰی میں قابل قبول ہو، کیوں کہ بعض اوقات معصیت کاریاں عمل کی قبولیت میں اسطرح مانع بن جاتی ہیں کہ عمل قابل قبول ہی نہیں رہتا کہ وہ انسان کو جزائے جنت پر فائز کرے یا جہنم سے بچاسکے، بتعبیر دیگر وہ عمل جس پر جزا کا وعدہ کیا گیا ہو۔
البتہ تباکی(رونے کی شکل بنانا) تو اس سے مراد دوسروں کے سامنے فقط رونے کا اظہار کرنا ہرگز نہیں، بلکہ اسکا مطلب یہ ہے کہ انسان جس بات کو حق جانتا ہو اور اگر اسکی خاطر رونا چاہے مگر کسی وقت وہ اپنے دل و شعور میں وہ نمی محسوس نہ کرے کہ جس سے خودبخود گریہ ہوتا ہے تو وہ اپنے اوپر گریہ کو طاری کرنے کی کوشش و زحمت کرے شاید کے اسکا دل مایل ہوجائے اور اسکے احساسات و مشاعر ندائے عقلی کے سامنے موم ہو جائیں اور اس معنی میں بھی جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس شخص کے لیئے کہ جو ذکر اللہ سبحانہ پر روے یہ رونے کی صورت بنائے جیسا کہ کئی علماء نےاشارہ کیا ہے کہ جن میں سے ایک علامۃ مکرم(رحمت اللہ علیہ)نے کتاب مقتل الحسینؑ میں بھی واضح کیا ہے۔
sistani.org/24999
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français