مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » توبہ

۱ سوال: اگر کوئی اپنے بلوغ کے ابتدائی دنوں میں لواط کا مرتکب ہوا ہو اور اس نے توبہ کر لی ہو تو کیا اس کی توبہ قبول ہو جائے گی یا نہیں؟ وہ کس طرح احساس کر سکتا ہے کہ اس کی توبہ قبول ہو گئی ہے؟
جواب: پرور دگار عالم نے قرآن مجید میں وعدہ کیا ہے کہ وہ توبہ کرنے والوں کی توبہ کو قبول کرتا ہے اور حاشا و کلا ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا کہ وہ اپنے وعدہ پر عمل نہ کرے۔
sistani.org/17509
۲ سوال: توبہ کیسے کریں؟
جواب: توبہ کی حقیقت گناہ سے پشیمان ہونا ہے اس لیے کہا گیا ہے کہ پشیمانی ہی توبہ ہے اور حقیقی پشیمانی یہ ہے کہ انسان ہمیشہ کے لیے گناہ ترک کرنے کا مستحکم ارادہ رکھتا ہو، اور گذشتہ گناہوں کا جبران کرے، اگراس کا گناہ حق اللہ ہے تو اس کی بارگاہ میں مغفرت طلب کرے، اگر اس عمل کی قضاء یا کفارہ ہو تو ادا کرے اور اگر حق الناس ہے تو اسے راضی کرے اور اگر ایسا کرنے سے اس کی توہین ہوتی ہو تو ہدیہ کے عنوان سے اسے دے سکتا ہے یا پھر اس کے اکائونٹ میں بھیج دے۔
توبہ فقط استغفراللہ کہنے سے نہیں ہوتی بلکہ مستحکم ارادہ ہو کہ گناہ سے دوری کرے اورحتی الامکان اس کی بھرپائی کرے۔
گناھکار انسان کو خدا کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے خدا وند مہربان اور بخشنے والا ہے اور توبہ کرنے والے کو دوست رکھتا ہے۔
حدیث میں آیا ہے کہ : ( ایک لمحہ کی فکرستّر سال کی عبادت سے بہتر ہے)
‎ ‎ وہ چیزیں جو توبہ کرنے میں ماثّر ہے خداوند کی عظمت، اس کا بندوں پر حق، وہ ہر چیز پر حاضر و ناظر ہے ان تمام چیزوں کے بارے میں فکر کرنا جیسا کہ حدیث میں امیر المومنین ع سے منقول ہے : تنہائی میں بھی خداوند کی معصیت سے ڈریں کیونکہ جو خدا دیکھ رہا ہے وہی حکم کرنے والا بھی ہے۔
sistani.org/26515
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français