مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

سوال و جواب » تقلید

۱ سوال: ایک سے زیادہ زندہ مجتھدین کی تقلید کرنا جائز ہے ؟
جواب: اختلافی مسائل میں ایسا کرنا جائز نہیں ہے اگر ایک مجتھد دوسرے سے اعلم ہو۔
sistani.org/26620
۲ سوال: کیا آپ جناب عالی کی نظر میں (تبعیض) آدھی آدھی تقلید کرنا جائز ہے؟ اس طرح سے کہ کچھ مسائل میں ایک مجتھد کی تقلید کی جائےاور کچھ میں کسی دوسرے کی۔
جواب: تقلید میں تبعیض (یعنی بعض مسائل میں کسی مجتھد اور بعض میں دوسرے مجتھد کی تقلید کرنا ) اس فرض میں جائز ہے کہ جب ایک مجتھد کچھ ابواب فقہ میں اعلم ہو اور دوسرا دیگر ابواب میں اس سے اعلم ہو اور تمام ابواب میں کوئی ایک اعلم موجود نہ ہو، تو ایسی صورت میں دونوں کی تقلید مختلف مسائل میں انکی اعلمیت کے حساب سے کرے گا۔ لیکن اگر کوئی ایک تمام ابواب میں اعلم ہو تو تمام مسائل میں صرف اسہی کی تقلید کی جائے گی البتہ علم میں مساوی مجتھدین کے درمیان اگر ایک دوسرے سے زیادہ زاھد و ورع نہ ہو تو مقلد کو اختیار ہے کہ دونوں میں سے کسی کے بھی فتوے کے مطابق عمل کرے اور اگر اسے اپنی شرعی تکلیف کا علم اجمالی نہ ہو تو بعض اور بعض مسائل میں بھی دو مختلف مساوی مجتھدین کی تقلید کر سکتا ہے۔ البتہ علم اجمالی ہو جانے کی صورت میں احتیاط پر عمل کرنا لازم ہے جیسا کہ اگر دو مساوی مجتھدین میں سے ایک کا فتوی وجوب قصر کا ہو اود دوسرے کا وجوب تمام کا ہو تو علم اجمالی کہ ہوتے ہوئے احتیاط کرنا لازم ہوگا۔
sistani.org/26621
۳ سوال: کیا بیٹے پر لازم ہے کہ باپ کہ مرجع ہی کی تقلید کرے ؟
جواب: نہیں مکلف بیٹے پر خود ذمہ داری ہے کہ وہ شرائط کہ مطابق مرجع تقلید کا انتخاب کرے ۔
sistani.org/26562
۴ سوال: کیا مرجع تقلید کی اعلمیت کو جاننے میں شیاع یا مشہور ہونا حجت بن سکتا ہے ؟
جواب: ۔ اس معاملے میں ایسے اطمئنان کا حاصل ہونا حجت ہے جو کسی عقلائ طریقے سے حاصل ہو جیسا کہ کسی باخبر شخص کا گواہی دینا کہ جسکی گواہی پر اعتماد ہو۔
sistani.org/26561
۵ سوال: کسی مرجع کے دفتر سے ٹیلی فون کے ذریعہ معلوم کیا جانے والا مسئلہ کیا مکلف کے لیے حجت ہوگا؟ کیا وہ اسے دوسروں کو ان کے حوالہ سے بیان کر سکتا ہے؟
جواب: اگر اس کے صحیح ہونے کا یقین حاصل ہو جائے تو اسے لوگوں سے بیان کر سکتا ہے.
sistani.org/17471
۶ سوال: کیا مساوی مرجع کی طرف عدول کیا جا سکتا ہے؟
جواب: اگر دونوں مساوی ہوں اور مقام فتوی میں ایک دوسرے سے زیادہ محتاط نہ ہوں تو ان میں سے کسی کی بھی تقلید کر سکتا ہے مگر وہ مقام جہاں کسی مسئلہ میں مکلف کو علم اجمالی ہوگا، وہاں احتیاط واجب کی بناء پر دونوں کے فتوی پر عمل کرے گا جیسے نماز کے قصر اور تمام ہونے کی صورت میں دونوں کے فتوی پر عمل کرے گا۔
sistani.org/17472
۷ سوال: کیا مسائل شرعی میں سب سے آسان فتوی پر عمل کیا جا سکتا ہے، اس فتوی پر جو احتیاط کے برخلاف ہو؟
جواب: نہیں۔
sistani.org/17474
۸ سوال: کیا کسی خاص مورد میں کسی دوسرے مرجع کی تقلید کی جا سکتی ہے؟
جواب: نہیں۔
sistani.org/17475
۹ سوال: میں پہلے ایک مرجع کی تقلید کرتا تھا مگر ان کی رحلت کے بعد سے نماز و روزہ کے باب میں ایک دوسرے مرجع کی تقلید کرنے لگا، میرے پہلے مقلد کی نظر میں ھدیہ پر خمس واجب نہیں تھا تو کیا میں اپنے پہلے مرجع کے اس فتوی پر عمل کر سکتا ہوں؟
جواب: اس کا انحصار آپ کے موجودہ مرجع کے تقلید سے متعلق مسئلہ پر ہے کہ وہ میت کی تقلید پر، کن شرائط میں باقی رہنے کی اجازت دیتے ہیں۔
sistani.org/17478
۱۰ سوال: میں پہلے ایک مرجع کی تقلید کرتا تھا مگر ان کی رحلت کے بعد سے نماز و روزہ کے باب میں ایک دوسرے مرجع کی تقلید کرنے لگا، میرے پہلے مقلد کی نظر میں ھدیہ پر خمس واجب نہیں تھا تو کیا میں اپنے پہلے مرجع کے اس فتوی پر عمل کر سکتا ہوں؟
جواب: اس کا انحصار آپ کے موجودہ مرجع کے تقلید سے متعلق مسئلہ پر ہے کہ وہ میت کی تقلید پر، کن شرائط میں باقی رہنے کی اجازت دیتے ہیں۔
sistani.org/17479
۱۱ سوال: ایک شخص آیت اللہ خویی کی تقلید کرتا تھا پھر آپ کی تقلید میں آکر میت کی تقلید پر باقی ہے تو جیسا کہ آیت اللہ خویی کے فتوی کے مطابق اگر ھیمیس فیر کے کسی شہر میں چاند دکھ جائے تو باقی سب کے لیے ثابت ہو جائے گا جیسے اگر سعودی عربیہ میں چاند دکھ گیا ہو تو آپ کے شیراز والے مقلدین کے لیے ثابت ہو جائے گا۔ لیکن شیراز میں دوسرے مراجع کے مقلدین روزہ تھے تو آپ یہ فرمائیے کہ اگر کسی نے پہلے سے معین روز کے مطابق عید منا لی ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: آیت اللہ خویی کے فتوی کے مطابق اگر سعودی عربیہ میں چاند دکھ گیا ہو تو وہ شیراز والوں کے کافی ہے لہذا اگر سعودی میں چاند دکھ گیا ہے تو آپ کے لیے چاند ثابت ہو چکا ہے اور اس دن کی قضا آپ کے لیے ضروری نہیں ہے۔
sistani.org/17481
۱۲ سوال: اگر مرجع کے انتخاب کے بعد میں کسی اعلم یا مساوی مرجع کی طرف تقلید بدلنا چاہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا ایسا کرنا جایز ہے؟
جواب: اگر جس کی تقلید کرنا چاہتے ہیں وہ اعلم ہو تو اس کی طرف عدول کرنا واجب ہے اور اگر مساوی ہو حتی تقوی میں، تو آپ کو اختیار ہے ان میں سے جس کے فتوی پر چاہیں عمل کر سکتے ہے۔
sistani.org/17484
۱۳ سوال: تحقیق کرنے کے باوجود میں کسی اعلم مرجع کی تشخیص نہیں کر سکا ہوں، مہربانی کرکے آپ رہنمایی فرمائیں؟
جواب: آپ مراجع کے اختلافی مسائل میں، جن میں اعلم یقینا ایک ہی ہو سکتا ہے، احتیاط کر سکتے ہیں اور اعلم کی تشخیص نہ دے پانے کی صورت میں آپ کسی کی بھی تقلید کر سکتے ہیں، ہاں تکلیف کے علم اجمالی ہونے کی صورت میں احتیاط واجب جمع کرنا ہے جیسے سفر میں نماز کے قصر یا مکمل ہونے کا علم نہ ہونے کی صورت میں آپ کو دونوں طرح سے نماز ادا کرنی ہوگی۔
sistani.org/17485
۱۴ سوال: عید فطر کے لیے اپنے مرجع کی طرف رجوع کرنا چاہیے یا جس دن میں ملک میں عید ہو ہو اسی دن سب کے ساتھ عید منانا چاہیے؟
جواب: یہ امر تقلیدی نہیں ہے، اس میں خود انسان کو چاند ہو جانے کا اطمینان اور یقین حاصل ہونا چاہیے۔
sistani.org/17487
۱۵ سوال: پہلے میں جس مرجع کی تقلید کرتا تھا، ان کے انتقال کے بعد سے میں ان کی تقلید پر باقی ہوں مگر میں نے یہ دقت نہیں کی کہ آخر میں کس کی تقلید کے مطابق میت کی تقلید پر باقی ہوں؟ اب میں آپ کی طرف رجوع کر رہا ہوں، کیا میں آپ کے فتوی کے مطابق مرحوم مرجع کی تقلید پر باقی رہ سکتا ہوں؟
جواب: اگر اہل خبرہ کی تشخیص کے مطابق مرحوم مرجع اعلم تھے تو آپ ان کی تقلید ہر باقی رہ سکتے ہیں اور اگر یہ زندہ مرجع اعلم ہوں تو آپ کو ان کی طرف عدول کرنا چاہیے۔
sistani.org/17488
۱۶ سوال: میں آپ کا مقلد ہوں، کیا میں ایک ایسے انسان کی مدد سہم امام علیہ السلام سے کر سکتا ہوں جو شادی کرنا چاہتا ہے مگر اس کے پاس پیسا نہیں پے جبکہ وہ مستحق بھی ہے؟
جواب: سہم امام علیہ السلام کے مصارف میں سے ایک مومنین کی ضرورتوں کا پورا کرنا ہے مگر اس کے لیے مرجع تقلید کی اجازت ہونا ضروری ہے۔
sistani.org/17489
۱۷ سوال: کیا بالغ ہونے بعد تقلید بدلی جا سکتی ہے؟ کس صورت میں یہ ممکن ہو سکتا ہے؟
جواب: اگر شرعی طور پر ثابت ہو جائے کہ آپ کا مرجع تقلید دوسروں سے اعلم ہے تو آپ اس کی تقلید سے عدول نہیں کر سکتے اور اس میں فرق نہیں ہے چاہے بلوغ سے پہلے ہو یا اس کے بعد۔
sistani.org/17490
۱۸ سوال: انسان کس عمر میں اپنے دین کا انتخاب کر سکتا ہے؟ اور کیا اسے دین انتخاب کرنے کا اختیار ہے یا نہیں؟
جواب: وہ مسلمان بچہ، جو سن تمییز میں ظاہرا مسلمان ہو اس کے لیے اسلامی آئین پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، اس کے لیے اسلام کا انکار کرنا گمراہی کا سبب ہے اور اس پر مرتد کا حکم (سزائے موت) لگایا جائے گا۔
sistani.org/17493
۱۹ سوال: کسی شخص کو کوئی ایسا مسئلہ پیش آ جائے جس کا ذکر توضیح المسائل میں نہ ہوا ہو تو کیا اس کے لیے استفتاء کرنا واجب ہے؟
جواب: ہاں، اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مرجع سے اس مسئلہ کو دریافت کرے اور اگر مرجع تک رسائی نہ ہو تو کسی دوسرے اعلم مرجع کے فتوی پر عمل کر سکتا ہے۔
sistani.org/17494
۲۰ سوال: احتیاط واجب اور احتیاط مستحب کی صورت میں کیا کسی دوسرے مرجع کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے؟
جواب: احتیاط واجب میں دوسرے اعلم مرجع کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے جبکہ احتیاط مستحب میں رجوع نہیں ہے۔
sistani.org/17495
۲۱ سوال: کیا احتیاط پر عمل کرنا آسان ہے؟ کیا آپ ہمیں اس پر عمل کرنے کی رائے دیتے ہیں؟
جواب: احتیاط پر عمل کرنا نہایت مشکل کام ہے۔ اگر آپ کے لیے اعلم کی تشخیص دینا ممکن نہ ہو تو آپ محتمل اعلم یا اس کے برابر دوسرے اعلم کی تقلید کر سکتے ہیں۔
sistani.org/17496
۲۲ سوال: بیت اللہ الحرام جانے والے قافلہ میں ایک مولانا کو شامل کیا جاتا ہے جن کا کام مسائل بیان کرنا ہوتا ہے، اگر اس قافلہ میں مختلف مراجع کے مقلدین ہوں تو ان مولانا کی کیا ذمہ داری ہے؟
جواب: اگر وہ کسی شخص کے مرجع کا فتوی نہیں جانتے ہوں تو اسے دوسروں کے مرجع کا فتوی نہیں بتا سکتے۔ اس صورت میں انہیں کسی جاننے والے کی طرف اس کی رہنمایی کرنا چاہیے۔
sistani.org/17497
۲۳ سوال: کیا آپ کے احتیاط والے مسئلہ میں آیت اللہ خویی کی تقلید کی جا سکتی ہے؟
جواب: نہیں، مکلف زندہ مرجع کے احتیاطات میں مردہ مرجع کی طرف رجوع نہیں کر سکتا۔
sistani.org/17498
۲۴ سوال: کیا کسی مسئلہ میں کسی دوسرے مرجع کی تقلید کی جا سکتی ہے؟
جواب: اگر آپ کے مرجع نے اس بارے میں احتیاط کہا ہو تو آپ کسی دوسرے اعلم مرجع کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔
sistani.org/17499
۲۵ سوال: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ فتوی بدل گیا ہے تو اس صورت میں احتمال پر عمل کرنا چاہیے یا توضیح المسائل پر؟
جواب: توضیح المسائل کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
sistani.org/17500
۲۶ سوال: ایک مرجع سے دوسرے مرجع کی طرف عدول کرنے کا حکم بیان فرمائیں؟
جواب: عدول کرنا جایز نہیں ہے مگر یہ کہ دوسرا مرجع پہلے سے اعلم ہو اس صورت میں عدول کرنا واجب ہے اور اگر دونوں برابر ہوں تو آپ دونوں کے فتووں کے مطابق عمل کر سکتے ہیں۔
sistani.org/17501
۲۷ سوال: کیا تقلید میں میری بیوی کو میری پیروی کرنا چاہیے؟
جواب: مرجع تقلید کے سلسلے میں بیوی پر شوہر کی پیروی ضروری نہیں ہے۔
sistani.org/17502
۲۸ سوال: میت کی تقلید کی صورت میں ان کے توضیح المسائل کا جاننا کافی ہے؟
جواب: اگر اس میں کسی بات کا جواب موجود نہ ہو تو آپ کسی اور مرجع سے سوال کر سکتے ہیں۔
sistani.org/17503
۲۹ سوال: میت کی تقلید پر باقی رہنے کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر میت اعلم ہو تو اس کی تقلید پر باقی رہ سکتا ہے اور اگر زندہ اعلم ہو تو اس کی طرف عدول کرنا ضروری ہے۔
sistani.org/17504
نیا سوال بھیجنے کے لیے یہاں کلیک کریں
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français