مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل

کھانا کھانے کے آداب ← → گم شدہ مال پانے کے احکام

حیوانات کو شکار اور ذبح کرنے کے احکام

مسئلہ (۲۶۰۰)حلال گوشت حیوان جنگلی ہویاپالتوحرام گوشت حیوانوں کے علاوہ جن کابیان کھانے اورپینے والی چیزوں کے احکام میں آئے گااس کواس طریقے کے مطابق ذبح کیا جائے جوبعدمیں بتایاجائے گاتواس کی جان نکل جانے کے بعداس کاگوشت حلال اور بدن پاک ہے۔لیکن اونٹ،مچھلی اورٹڈی کوحلال کرنے کا دوسرا طریقہ ہے جس کو آئندہ مسائل میں بیان کیاجائے گا۔

مسئلہ (۲۶۰۱)وہ جنگلی حیوان جن کاگوشت حلال ہومثلاًہرن،چکوراورپہاڑی بکری اوروہ حیوان جن کا گوشت حلال ہواورجوپہلے پالتورہے ہوں اوربعدمیں جنگلی بن گئے ہوں مثلاً پالتوگائے اوراونٹ جوبھاگ گئے ہوں اورجنگلی یا سرکش ہواور انھیں پکڑا نہ جاسکتا ہو اگرانہیں اس طریقے کے مطابق شکار کیاجائے جس کاذکربعدمیں ہوگاتووہ پاک اورحلال ہیں لیکن حلال گوشت والے پالتوحیوان مثلاًبھیڑ اورگھریلومرغ اورحلال گوشت والے وہ جنگلی حیوان جو تربیت کی وجہ سے پالتوبن جائیں شکارکرنے سے پاک اورحلال نہیں ہوتے۔

مسئلہ (۲۶۰۲)حلال گوشت والاجنگلی حیوان شکارکرنے سے اس صورت میں پاک اورحلال ہوتاہے جب وہ بھاگ سکتاہویااڑسکتاہو۔لہٰذاہرن کاوہ بچہ جوبھاگ نہ سکے اور چکور کاوہ بچہ جواڑنہ سکے شکار کرنے سے پاک اورحلال نہیں ہوتے اوراگرکوئی شخص ہرنی کواوراس کے ایسے بچے کوجوبھاگ نہ سکتاہو ایک ہی تیرسے شکارکرے توہرنی حلال اوراس کابچہ حرام ہوگا۔

مسئلہ (۲۶۰۳)حلال گوشت والاوہ حیوان جواچھلنے والاخون نہ رکھتاہومثلاً مچھلی اگر خود بخودمرجائے توپاک ہے لیکن اس کاگوشت کھایانہیں جاسکتا۔

مسئلہ (۲۶۰۴)حرام گوشت والاوہ حیوان جواچھلنے والاخون نہ رکھتاہومثلاً سانپ اور گوہ(مچھلی کے جیسا ایک بڑا جانور) کا مردہ پاک ہے لہٰذا شکار کرنے اور ذبح کرنے سے وہ حلال نہیں ہوگا۔

مسئلہ (۲۶۰۵)کتااورسورذبح کرنے اورشکار کرنے سے پاک نہیں ہوتے اوران کا گوشت کھانابھی حرام ہے اوروہ حرام گوشت والے چھوٹے حیوان جو زمین کے اندر اپنا گھر بناتے ہیں اور خون جہندہ رکھتے ہیں جیسے چوہا،گلہری ان کو شکار اور ذبح کرنے سےان کاگوشت اور چمڑا پاک نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۲۶۰۶)حرام گوشت حیوانات (ان کے علاوہ جن کا ذکر گزشتہ مسئلہ میں آیا) ذبح کرنے یا اسلحہ سے شکار کرنے سے ان کا گوشت اور چمڑا پاک ہوجاتا ہے چاہے وحشی ہوں یا نہ ہوں جیسے ہاتھی، ریچھ، بندر( کہ فقہی نقطۂ نظر سے جن کے بارے میں اختلاف ہے ) لیکن حرام گوشت حیوانات کا کتے کے ذریعہ سے شکار کرنے کی صورت میں پاک ہونا محل اشکال ہے۔

مسئلہ (۲۶۰۷)اگرزندہ حیوان کے پیٹ سے مردہ بچہ نکلے یانکالاجائے تواس کا گوشت کھاناحرام ہے۔

حیوانات کوذبح کرنے کاطریقہ

مسئلہ (۲۶۰۸)حیوان کوذبح کرنے کاطریقہ یہ ہے کہ اس کی گردن کی چاربڑی رگوں کومکمل طورپرکاٹاجائے:

(۱) سانس کی رگ (حلقوم)

(۲) کھانے کی رگ(مری)

(۳،۴) وہ دو موٹی رگیں جو سانس اور کھانے کی رگوں کے دو نوں طرف ہوتی ہیں احتیاط واجب کی بناء پر ان کا چیر دینا یا حلقوم کو کاٹ دیناہی کافی نہیں ہے اور ان چاروں رگوں کا کاٹنا اس وقت تک واقع نہیں ہوگا مگر یہ کہ حلقوم اور مری جس گرہ سے علیٰحدہ ہوتی ہیں اس کے نیچے سے کاٹا جائے۔

مسئلہ (۲۶۰۹)اگرکوئی شخص چاررگوں میں سے بعض کوکاٹے اورپھرحیوان کے مرنے تک انتظارکرے اور باقی رگیں بعدمیں کاٹے تواس کاکوئی فائدہ نہیں لیکن اس صورت میں جب کہ چاروں رگیں حیوان کی جان نکلنے سے پہلے کاٹ دی جائیں تووہ حیوان پاک اورحلال ہوگااگرچہ مسلسل نہ بھی کاٹی جائیں ۔

مسئلہ (۲۶۱۰)اگربھیڑیاکسی بھیڑکاگلااس طرح پھاڑدے کہ گردن کی ان چار رگوں میں سے جنہیں ذبح کرتے وقت کاٹناضروری ہے کچھ بھی باقی نہ رہے تووہ بھیڑ حرام ہوجاتی ہے اوراگرصرف سانس کی نالی بالکل باقی نہ رہے تب بھی یہی حکم ہے۔ بلکہ اگربھیڑیاگردن کاکچھ حصہ پھاڑدے اورچاروں رگیں سرسے لٹکی ہوئی یابدن سے لگی ہوئی باقی رہیں تو(احتیاط واجب کی بناپر)وہ بھیڑ حرام ہے،لیکن اگربدن کاکوئی دوسرا حصہ پھاڑے تواس صورت میں جب کہ بھیڑابھی زندہ ہواوراس طریقے کے مطابق ذبح کی جائے جس کاذکر بعدمیں ہوگاتووہ حلال اورپاک ہوگی۔ یہ حکم بھیڑئے او ربھیڑ سے ہی مخصوص نہیں ہے۔

حیوان کوذبح کرنے کی شرائط

مسئلہ (۲۶۱۱)حیوان کوذبح کرنے کی چندشرطیں ہیں :

۱:
) جوشخص کسی حیوان کوذبح کرے خواہ مردہویاعورت اس کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان ہواوروہ مسلمان بچہ بھی جوسمجھ دارہو(یعنی برے بھلے کی سمجھ رکھتاہو)حیوان کوذبح کرسکتاہے،لیکن غیرکتابی کفاراوران فرقوں کے لوگ جوکفارکے حکم میں ہیں ،مثلاً ناصبی اگرکسی حیوان کوذبح کریں تووہ حلال نہیں ہوگابلکہ کتابی کافر بھی کسی حیوان کوذبح کرے اگرچہ’’ بسم اللہ‘‘ بھی کہے توبھی( احتیاط واجب کی بناپر)وہ حیوان حلال نہیں ہوگا۔

۲:
)حیوان کو اس چیزسے ذبح کیاجائے جولوہے کی بنی ہوئی ہو،لیکن اسٹیل کے چاقو سے (احتیاط واجب کی بنا پر)ذبح کرنا کافی نہیں ہے لیکن اگر لوہے کی چیزدستیاب نہ ہوتواسے ایسی تیزچیز مثلاً شیشے اورپتھرسے بھی ذبح کیاجا سکتا ہے جواس کی چاروں رگیں کاٹ دے اگرچہ ذبح کرنے کی ضرورت پیش نہ آئی ہو۔

۳:
)ذبح کرتے وقت حیوان رو بقبلہ ہو۔حیوان کاقبلہ رخ ہوناخواہ وہ بیٹھا ہو یا کھڑاہودونوں حالتوں میں ایساہوجیسے انسان نمازمیں قبلہ رخ ہوتاہے اوراگر حیوان دائیں طرف یابائیں طرف لیٹاہوتوضروری ہے کہ حیوان کی گردن اوراس کاپیٹ قبلہ رخ ہواوراس کے پاؤں ہاتھوں اور منہ کاقبلہ رخ ہونالازم نہیں ہے اورجوشخص جانتاہو کہ ذبح کرتے وقت ضروری ہے کہ حیوان قبلہ رخ ہو اگروہ جان بوجھ کراس کامنہ قبلے کی طرف نہ کرے توحیوان حرام ہوجاتاہے۔لیکن اگرذبح کرنے والا بھول جائے یامسئلہ نہ جانتا ہو یاقبلے کے بارے میں اسے اشتباہ ہواشکال نہیں ہے اور اگر یہ نہ جانتاہوکہ قبلہ کس طرف ہے یا حیوان کا منہ قبلے کی طرف نہ کرسکتاہوتواگر چہ دوسروں کی مدد سے بھی نا ممکن ہو اس صورت میں کہ جانور بگڑیل ہویا کنویں یا گڑھے میں گرا ہو اور اس کو ذبح کرنا ضروری ہو تو جس طرف بھی رخ کرکے ذبح کردے اشکال نہیں ہے اور اسی طرح اگر اس بات کاخوف ہو کہ قبلہ رخ کرنے میں رکنے میں حیوان کی موت واقع ہوسکتی ہے، یہی حکم ہے اور اس مسلمان کا اس حیوان کا ذبح کرنا جو اس بات کا معتقد نہیں ہے کہ رو بقبلہ ذبح کیا جانا ضروری ہے اس کے لئے ذبح کرنا صحیح ہے اگر چہ روبقبلہ نہ بھی ہو اور احتیاط مستحب یہ ہےکہ جو شخص حیوان کو ذبح کررہا ہو وہ بھی روبقبلہ ہو۔

۴:
)کوئی شخص کسی حیوان کوذبح کرتے وقت یاذبح سے کچھ لمحہ پہلے جو ذبح سے متصل ہو ذبح کرنے کی نیت سے خداکانام لے اور ذبح کرنے والے کے علاوہ کسی دوسرے کا نام لینا کافی نہیں ہے اورصرف’’ بسم اللہ‘‘ کہہ دے یا’’ اللہ اکبر‘‘ کہہ دے تو کافی ہے بلکہ اگرصرف’’ اللہ‘‘ کہہ دے تب بھی کافی ہے اگر چہ احتیاط کے خلاف ہے اور اگرذبح کرنے کی نیت کے بغیرخداکانام لےیا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے خدا کا نام نہ لے تووہ حیوان پاک نہیں ہوتا۔لیکن اگربھول جانے کی وجہ سے خداکانام نہ لے تو اشکال نہیں ہے۔

۵:
)ذبح ہونے کے بعدحیوان حرکت کرے اگرچہ مثال کے طورپرصرف اپنی آنکھ یادم کو حرکت دے یااپناپاؤں زمین پرمارے اوریہ حکم اس صورت میں لازم ہے جب ذبح کرتے وقت حیوان کازندہ ہونامشکوک ہواوراگرمشکوک نہ ہوتویہ شرط ضروری نہیں ہے۔

۶:
)حیوان کے بدن سے اتناخون نکلے جتنامعمول کے مطابق نکلتاہے۔ پس اگر خون اس کی رگوں میں رک جائے اوراس سے خون نہ نکلے یاخون نکلاہو،لیکن اس حیوان کی نوع کی نسبت کم ہوتووہ حیوان حلال نہیں ہوگا۔لیکن اگرخون کم نکلنے کی وجہ یہ ہو کہ اس حیوان کاذبح کرنے سے پہلے خون بہہ چکاہوتواشکال نہیں ہے۔

۷:
)حیوان کوگلے کی طرف سے ذبح کیاجائے لہٰذا چاقو اگر کسی انسان کے ہاتھ سے گرپڑے اور نہ چاہتے ہوئے بھی حیوان کے گلے کو کاٹ دے یا ذبح کرنے والا خواب مستی یا بیہوشی میں ہو یا غیر ممیز بچہ یا دیوانہ ہو یا کسی اور مقصد کے تحت چاقو کو حیوان کی گردن پر قرار دے اور اتفاقاً گردن کٹ جائے تو حیوان حلال نہیں ہوگا۔

مسئلہ (۲۶۱۲)احتیاط واجب کی بناپر جائزنہیں ہے کہ حیوان کی جان نکلنے سے پہلے اس کا سر تن سے جداکیاجائے۔(اگرچہ ایساکرنے سے حیوان حرام نہیں ہوتا۔)لیکن لاپرواہی یا چھری تیزہونے کی وجہ سے سرجداہوجائے تواشکال نہیں ہے اوراسی طرح (احتیاط واجب کی بنا پر) حیوان کی گردن توڑ دینےاوراس سفیدرگ کوجوگردن کے مہروں سے حیوان کی گردن تک جاتی ہے اورنخاع کہلاتی ہے حیوان کی جان نکلنے سے پہلے اسے کاٹنے کا بھی یہی حکم ہے۔

اونٹ کونحرکرنے کاطریقہ

مسئلہ (۲۶۱۳)اگراونٹ کونحرکرنامقصودہوتاکہ جان نکلنے کے بعدوہ پاک اورحلال ہو جائے توضروری ہے کہ ان شرائط کے ساتھ جوحیوان کوذبح کرنے کے لئے بتائی گئی ہیں چھری یاکوئی اورچیزجولوہے کی بنی ہوئی ہواورکاٹنے والی ہواونٹ کی گردن اورسینے کے درمیان جوف میں گھونپ دیں اور بہتریہ ہے کہ اونٹ اس وقت کھڑا ہو۔

مسئلہ (۲۶۱۴)اگراونٹ کی گردن کی گہرائی میں چھری گھونپنے کے بجائے اسے ذبح کیا جائے یابھیڑاورگائے اوران جیسے دوسرے حیوانات کی گردن کی گہرائی میں اونٹ کی طرح چھری گھونپی جائے توان کا گوشت حرام اوربدن نجس ہے۔لیکن اگراونٹ کی چاررگیں کاٹی جائیں اورابھی وہ زندہ ہو تومذکورہ طریقے کے مطابق اس کی گردن کی گہرائی میں چھری گھونپی جائے تواس کا گوشت حلال اوربدن پاک ہے۔نیزاگرگائے یابھیڑاوران جیسے حیوانات کی گردن کی گہرائی میں چھری گھونپی جائے اورابھی وہ زندہ ہوں کہ انہیں ذبح کردیاجائے تو وہ پاک اور حلال ہیں ۔

مسئلہ (۲۶۱۵)اگرکوئی حیوان سرکش ہوجائے اوراس طریقے کے مطابق جوشرع نے مقررکیاہے ذبح (یانحر) کرناممکن نہ ہومثلاً کنویں میں گرجائے اوراس بات کااحتمال ہو کہ وہیں مرجائے گااوراس کامذکورہ طریقے کے مطابق ذبح (یانحر) کرناممکن نہ ہو تو اس کے بدن پرجہاں کہیں بھی زخم لگایاجائے اوراس زخم کے نتیجے میں اس کی جان نکل جائے وہ حیوان حلال ہے اوراس کاروبہ قبلہ ہونالازم نہیں ،لیکن ضروری ہے کہ دوسری شرائط جو حیوان کوذبح کرنے کے بارے میں بتائی گئی ہیں اس میں موجودہوں ۔

حیوانات کوذبح کرنے کے مستحبات

مسئلہ (۲۶۱۶)فقہاء رضوان اللہ علیہم نے حیوانات کوذبح کرنے میں کچھ چیزوں کو مستحب شمارکیاہے:

۱:
) بھیڑکوذبح کرتے وقت اس کے دونوں ہاتھ اورایک پاؤں باندھ دیئے جائیں اور دوسرا پاؤں کھلارکھاجائے اورگائے کوذبح کرتے وقت اس کے چاروں ہاتھ پاؤں باندھ دیئے جائیں اوردم کھلی رکھی جائے اوراونٹ کونحرکرتے وقت اگروہ بیٹھاہواہوتو اس کے دونوں ہاتھ نیچے سے گھٹنے تک یابغل کے نیچے ایک دوسرے سے باندھ دیئے جائیں اوراس کے پاؤں کھلے رکھے جائیں اور اگر کھڑا ہو تو اس کے بائیں پیر کو باندھ دیا جائے اورمستحب ہے کہ پرندے کوذبح کرنے کے بعد چھوڑ دیاجائے تاکہ وہ اپنے پراوربال پھڑپھڑاسکے۔

۲:
)حیوان کوذبح(یانحر) کرنے سے پہلے اس کے سامنے پانی رکھاجائے۔

۳:
)(ذبح یانحرکرتے وقت) ایساکام کیاجائے کہ حیوان کوکم سے کم تکلیف ہومثلاً چھری خوب تیزکرلی جائے اورحیوان کوجلدی ذبح کیاجائے۔

حیوان کوذبح کرنے کے مکروہات

مسئلہ (۲۶۱۷)حیوانات کوذبح کرتے وقت بعض روایات میں چندچیزیں مکروہ شمار کی گئی ہیں :

۱:
) حیوان کی جان نکلنے سے پہلے اس کی کھال اتارنا۔

۲:
)حیوان کوایسی جگہ ذبح کرناجہاں اس کی نسل کادوسراحیوان اسے دیکھ رہاہو۔

۳:
)شب میں یاجمعہ کے دن ظہرسے پہلے حیوان کاذبح کرنا۔لیکن اگرایساکرنا ضرورت کے تحت ہوتواس میں کوئی عیب نہیں ۔

۴:
)جس چوپائے کوانسان نے پالاہواسے خوداپنے ہاتھ سے ذبح کرنا۔

ہتھیاروں سے شکارکرنے کے احکام

مسئلہ (۲۶۱۸)اگرحلال گوشت جنگلی حیوان کاشکار ہتھیاروں کے ذریعے کیاجائے اور وہ مرجائے توپانچ شرطوں کے ساتھ وہ حیوان حلال اوراس کابدن پاک ہوتاہے:

۱:
) شکارکاہتھیارچھری اورتلوار کی طرح کاٹنے والاہویانیزے اورتیرکی طرح تیز ہوتاکہ تیزہونے کی وجہ سے حیوان کے بدن کوچاک کردے اور دوسری قسم اگر ہتھیار کے نیزہ میں نوک نہ ہو تو حیوان کے حلال ہونے میں شرط یہ ہےکہ حیوان کا بدن زخمی ہوجائے اور چاک ہوجائے اور اگر نیزہ میں نوک ہوتو کافی ہےکہ اسے مار دے اگرچہ زخمی نہ کرےاوراگرحیوان کاشکارجال یا لکڑی یاپتھریاانہی جیسی چیزوں کے ذریعے کیاجائے اور وہ مرجائے تووہ پاک نہیں ہوتااوراس کاکھانا بھی حرام ہے اور (احتیاط واجب کی بنا پر) یہی حکم ہے جب کسی ایسی چیز سے شکار کیا جائے جو تیز تو ہے لیکن ہتھیار نہیں ہےجیسے بڑی سوئی ، کھانے کا کانٹا یا لوہے کی سلاخ اور اس کی جیسی چیزیں اوراگرحیوان کاشکاربندوق سے کیاجائے اوراس کی گولی حیوان کے بدن میں گھس جائے اوراسے چاک کردے تو وہ حیوان پاک اور حلال ہے چاہے گولی تیز اور پھاڑنے والی ہو یا نہ اور ضروری نہیں ہےکہ یہ گولی لوہے سے بنی ہوئی ہو لیکن اگر یہ گولی تیزی کے ساتھ حیوان کے بدن میں داخل نہ ہو بلکہ دباؤ کی وجہ سے اس کو ماردے،یا گرمی کی وجہ سے اس کابدن جلادے اوراس جلنے کے اثرسے حیوان مرجائے تواس حیوان کے پاک اورحلال ہونے میں اشکال ہے۔

۲:
)ضروری ہے کہ شکاری مسلمان ہویاایسامسلمان بچہ ہوجوبرے بھلے کوسمجھتاہو اور اگرغیر کتابی کافریاوہ شخص جوکافرکے حکم میں ہو( جیسے ناصبی) کسی حیوان کا شکار کرے تووہ شکار حلال نہیں ہے بلکہ کتابی کافر بھی اگرشکارکرے اوراللہ کانام بھی لے تب بھی (احتیاط واجب کی بناپر)وہ حیوان حلال نہیں ہوگا۔

۳:
) ہتھیاراس حیوان کوشکار کرنے کے لئے استعمال کرے اور اگرمثلاً کوئی شخص کسی جگہ کونشانہ بنارہاہواوراتفاقاً ایک حیوان کوماردے تووہ حیوان پاک نہیں ہے اور اس کاکھانابھی حرام ہے لیکن اگر شکار کے قصد سے کسی خاص حیوان پر نشانہ لگائے اور کسی دوسرے کے جاکر لگ جائے اور وہ مرجائے تو حلال ہے۔

۴:
)ہتھیارچلاتے وقت شکاری اللہ کانام لے اور اگرنشانے پرلگنے سے پہلے اللہ کانام لے توبھی کافی ہے،لیکن اگرجان بوجھ کراللہ تعالیٰ کانام نہ لے توشکار حلال نہیں ہوتاالبتہ بھول جائے توکوئی اشکال نہیں ۔

۵:
)اگرشکاری حیوان کے پاس اس وقت پہنچے جب وہ مرچکاہویااگرزندہ ہوتو ذبح کرنے کے لئے وقت نہ ہویاذبح کرنے کے لئے وقت ہوتے ہوئے وہ اسے ذبح نہ کرے حتیٰ کہ وہ مرجائے توحیوان حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۱۹)اگردواشخاص (مل کر) ایک حیوان کاشکارکریں اوران میں سے ایک مذکورہ پوری شرائط کے ساتھ شکارکرے،لیکن دوسرے کے شکارمیں مذکورہ شرائط میں سے کچھ کم ہوں ،مثلاً ان دونوں میں سے ایک اللہ تعالیٰ کانام لے اور دوسراجان بوجھ کراللہ تعالیٰ کانام نہ لے تووہ حیوان حلال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۶۲۰)اگرتیرلگنے کے بعدمثال کے طورپرحیوان پانی میں گرجائے اور انسان کوعلم ہوکہ حیوان دونوں کے ذریعہ( تیر لگنے اورپانی میں ) گرنے سے مراہے تووہ حیوان حلال نہیں ہے بلکہ اگرانسان کویہ علم نہ ہو کہ وہ فقط تیرلگنے سے مراہے تب بھی وہ حیوان حلال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۶۲۱)اگرکوئی شخص غصبی کتے یاغصبی ہتھیار سے کسی حیوان کاشکار کرے تو شکار حلال ہے اور خوداس شکاری کامال ہوجاتاہے،لیکن اس بات کے علاوہ کہ اس نے گناہ کیا ہے ضروری ہے کہ ہتھیاریاکتے کی اجرت اس کے مالک کودے۔

مسئلہ (۲۶۲۲)اگرشکارکرنے کے ہتھیار مثلاًتلوارسے حیوان کے بعض اعضاء مثلاً ہاتھ اورپاؤں اس کے بدن سے جداکردیئے جائیں تووہ عضوحرام ہیں ،لیکن اگرمسئلہ (۲۶۱۸) میں مذکورہ شرائط کے ساتھ اس حیوان کوذبح کیاجائے تواس کاباقی ماندہ بدن حلال ہوجائے گا۔لیکن اگرشکار کے ہتھیارسے مذکورہ شرائط کے ساتھ حیوان کے بدن کے دوٹکڑے کردیئے جائیں اورسراورگردن ایک حصے میں رہیں اورانسان اس وقت شکار کے پاس پہنچے جب اس کی جان نکل چکی ہوتودونوں حصے حلال ہیں اوراگرحیوان زندہ ہو لیکن اسے ذبح کرنے کے لئے وقت نہ ہوتب بھی یہی حکم ہے۔لیکن اگرذبح کرنے کے لئے وقت ہواورممکن ہوکہ حیوان کچھ دیرزندہ رہے تووہ حصہ جس میں سراورگردن نہ ہو حرام ہے اوروہ حصہ جس میں سراورگردن ہواگر مذکورہ مسئلہ کے ساتھ ذبح کیاجائے توحلال ہے ورنہ وہ بھی حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۲۳)اگرلکڑی یاپتھریاکسی دوسری چیزسے جن سے شکارکرناصحیح نہیں ہے کسی حیوان کے دو ٹکڑے کردیئے جائیں تووہ حصہ جس میں سراورگردن نہ ہوحرام ہے اور اگرحیوان زندہ ہواورممکن ہو کہ کچھ دیرزندہ رہے اوراسے شرع کے متعین کردہ طریقے کے مطابق ذبح کیاجائے تووہ حصہ جس میں سر اورگردن ہوں حلال ہے ورنہ وہ حصہ بھی حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۲۴)جب کسی حیوان کاشکارکیاجائے یااسے ذبح کیاجائے اوراس کے پیٹ سے زندہ بچہ نکلے تواگراس بچے کوشرع کے معین کردہ طریقے کے مطابق ذبح کیا جائے توحلال ورنہ حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۲۵)اگرکسی حیوان کاشکارکیاجائے یااسے ذبح کیاجائے اوراس کے پیٹ سے مردہ بچہ نکلے تو اس صورت میں کہ جب بچہ اس حیوان کوذبح کرنے سے پہلے نہ مراہو اوراسی طرح جب وہ بچہ اس حیوان کے پیٹ سے دیر سے نکلنے کی وجہ سے نہ مراہو اگراس بچے کی بناوٹ مکمل ہواوراون یابال اس کے بدن پراگے ہوئے ہوں تووہ بچہ پاک اورحلال ہے۔

شکاری کتے سے شکارکرنا

مسئلہ (۲۶۲۶)اگرشکاری کتاکسی حلال گوشت جنگلی حیوان کاشکار کرے تو اس حیوان کے پاک ہونے اور حلال ہونے کے لئے چھ شرطیں ہیں :

۱:
) کتااس طرح سدھایاہواہوکہ جب بھی اسے شکارپکڑنے کے لئے بھیجاجائے چلاجائے اور جب اسے جانے سے روکاجائے تورک جائے۔لیکن اگرشکار سے نزدیک ہونے اورشکارکودیکھنے کے بعداسے جانے سے روکاجائے اورنہ رکے توکوئی حرج نہیں ہے اور اگر اس کی یہ عادت ہوکہ مالک کے پہونچنے سے پہلے شکار کو کھالیتا ہوتو کوئی حرج نہیں ہے اور یہی حکم ہے اگر اس کی عادت شکار کے خون پی لینے کی ہو تب بھی کوئی اشکال نہیں ہے اور( احتیاط واجب کی بناء پر) یہ شرط ہے کہ اس کی عادت اُس طرح ہو کہ جب مالک چاہے تو اس سے شکار کو لے لے تو وہ ممانعت نہ کرے اور مخالفت پر نہ اُتر آئے۔

۲:
)اس کامالک اسے شکار کے لئے بھیجے اوراگروہ اپنے آپ ہی شکار کے پیچھے جائے اور کسی حیوان کوشکار کرلے تواس حیوان کاکھاناحرام ہے۔بلکہ اگرکتااپنے آپ شکار کے پیچھے لگ جائے اور بعد میں اس کامالک اسے آواز دے تاکہ وہ جلدی شکار تک پہنچے تواگرچہ وہ مالک کی آواز کی وجہ سے تیزبھاگے پھربھی (احتیاط واجب کی بناپر)اس شکار کوکھانے سے اجتناب کرناضروری ہے۔

۳:
)جوشخص کتے کوشکار کے پیچھے لگائے ضروری ہے کہ مسلمان ہو۔اس تفصیل کے مطابق جواسلحہ سے شکار کرنے کی شرائط میں بیان ہوچکی ہے۔

۴:
)کتے کوشکار کے پیچھے بھیجتے وقت یا شکاری کتے کے حیوان تک پہونچنے سے پہلے شکاری اللہ تعالیٰ کانام لے اوراگرجان بوجھ کر اللہ تعالیٰ کانام نہ لے تووہ شکارحرام ہے،لیکن اگربھول جائے تواشکال نہیں ۔

۵:
)شکارکوکتے کے دانت کے کاٹنے سے جوزخم آئے وہ اس سے مرے۔لہٰذااگرکتا شکار کا گلا گھونٹ دے یاشکار دوڑنے یاڈرجانے کی وجہ سے مرجائے توحلال نہیں ہے۔

۶:
)جس شخص نے کتے کوشکارکے پیچھے بھیجاہواگروہ (شکار کئے گئے حیوان کے پاس) اس وقت پہنچے جب وہ مرچکاہویااگرزندہ ہوتواسے ذبح کرنے کے لئے وقت نہ ہو۔(لیکن شکارکے پاس پہنچناغیرمعمولی تاخیر کی وجہ سے نہ ہو)اور اگرایسے وقت پہنچے جب اسے ذبح کرنے کے لئے وقت ہو لیکن وہ حیوان کوذبح نہ کرے حتیٰ کہ وہ مرجائے تووہ حیوان حلال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۶۲۷)جس شخص نے کتے کوشکار کے پیچھے بھیجاہواگروہ شکار کے پاس اس وقت پہنچے جب وہ اسے ذبح کرسکتاہوتوذبح کرنے کے لوازمات مثلاً اگرچھری نکالنے کی وجہ سے وقت گزرجائے اورحیوان مرجائے توحلال ہے،لیکن اگراس کے پاس ایسی کوئی چیز ہوجس سے حیوان کوذبح کرے اوروہ مرجائے تو (بنابراحتیاط واجب )وہ حلال نہیں ہوتاالبتہ اس صورت میں اگروہ شخص اس حیوان کوچھوڑدے تاکہ کتااسے مارڈالے تووہ حیوان حلال ہوجاتاہے۔

مسئلہ (۲۶۲۸)اگرکئی کتے شکارکے پیچھے بھیجے جائیں اوروہ سب مل کرکسی حیوان کا شکار کریں تواگروہ سب کے سب ان شرائط کوپوراکرتے ہوں جومسئلہ (۲۶۲۶ )میں بیان کی گئی ہیں توشکار حلال ہے اوراگران میں سے ایک کتابھی ان شرائط کوپورانہ کرے توشکار حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۲۹)اگرکوئی شخص کتے کو کسی حیوان کے شکار کے لئے بھیجے اوروہ کتا کوئی دوسرا حیوان شکار کرلے تووہ شکار حلال اورپاک ہے اوراگرجس حیوان کے پیچھے بھیجا گیا ہواسے بھی اورایک اورحیوان کو بھی شکار کرلے تووہ دونوں حلال اورپاک ہیں ۔

مسئلہ (۲۶۳۰)اگرچنداشخاص مل کرایک کتے کوشکار کے پیچھے بھیجیں اوران میں سے ایک شخص جان بوجھ کرخداکانام نہ لے تووہ شکارحرام ہے نیزجوکتے شکار کے پیچھے بھیجے گئے ہوں اگران میں سے ایک کتااس طرح سدھایاہوانہ ہوجیساکہ مسئلہ ( ۲۶۲۶) میں بتایاگیاہے تووہ شکارحرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۳۱)اگربازیاشکاری کتے کے علاوہ کوئی اورحیوان کسی جانورکاشکار کرے تووہ شکارحلال نہیں ہے۔لیکن اگرکوئی شخص اس شکار کے پاس پہنچ جائے اوروہ ابھی زندہ ہو اوراس طریقے کے مطابق جس کا ذکر گزر گیا اسے ذبح کرلے توپھروہ حلال ہے۔

مچھلی اورٹڈی کاشکار

مسئلہ (۲۶۳۲)اگراس مچھلی کوجوپیدائش کے لحاظ سے چھلکے والی ہو(اگرچہ کسی عارضی وجہ سے اس کا چھلکا اترگیاہو)پانی میں سے زندہ پکڑلیاجائے اوروہ پانی سے باہر آکرمرجائے تووہ پاک ہے اوراس کا کھاناحلال ہے اوراگروہ پانی میں مرجائے تو پاک ہے،لیکن اس کاکھاناحرام ہے اگر چہ زہر جیسی کسی چیز سے ہی کیوں نہ مری ہو۔مگریہ کہ وہ مچھیرے کے جال کے اندرپانی میں مر جائے تواس صورت میں اس کاکھاناحلال ہے اور جس مچھلی کے چھلکے نہ ہوں اگرچہ اسے پانی سے زندہ پکڑلیاجائے اورپانی کے باہر مرے وہ حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۳۳)اگرمچھلی پانی سے باہر آگرے یاپانی کی لہراسے باہر پھینک دے یاپانی اتر جائے اورمچھلی خشکی پررہ جائے تواگراس کے مرنے سے پہلے کوئی شخص اسے ہاتھ سے یاکسی اورذریعے سے پکڑلے تووہ مرنے کے بعد حلال ہے اور اگر پکڑنے سے پہلے مر جائے تو حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۳۴)جوشخص مچھلی کاشکار کرے اس کے لئے لازم نہیں کہ مسلمان ہویا مچھلی کوپکڑتے وقت خدا کانام لے لیکن یہ ضروری ہے کہ مسلمان دیکھے یاکسی اور طریقے سے اسے یہ اطمینان ہوگیاہوکہ مچھلی کوپانی سے زندہ پکڑاہے یا وہ مچھلی اس کے جال میں پانی کے اندرمرگئی ہے۔

مسئلہ (۲۶۳۵)جس مری ہوئی مچھلی کے متعلق معلوم نہ ہوکہ اسے پانی سے زندہ پکڑا گیاہے یامردہ حالت میں پکڑاگیاہے اگروہ مسلمان کے ہاتھ میں ہوتوحلال ہے اور اگر وہ اس میں تصرف کرے جو اس کے حلال ہونے پر دلیل قرار پائے جیسے بیچنا یا کھانا تو حلال ہے،لیکن اگر کافر کے ہاتھ میں ہوتوخواہ وہ کہے کہ اس نے زندہ پکڑاہے،حرام ہے مگریہ کہ انسان کو اطمینان ہوکہ اس کافرنے مچھلی کوپانی سے زندہ پکڑاہے یاوہ مچھلی اس کے جال میں پانی کے اندر مرگئی ہے (توحلال ہے)۔

مسئلہ (۲۶۳۶)زندہ مچھلی کاکھاناجائز ہے۔

مسئلہ (۲۶۳۷)اگرزندہ مچھلی کوبھون لیاجائے یااسے پانی کے باہر مار دیا جائے تواس کا کھاناجائزہے ۔

مسئلہ (۲۶۳۸)اگرپانی سے باہر مچھلی کے دوٹکڑے کرلئے جائیں اوران میں سے ایک ٹکڑازندہ ہونے کی حالت میں پانی میں گرجائے توجوٹکڑاپانی سے باہررہ جائے اسے کھاناجائزہے۔

مسئلہ (۲۶۳۹)اگرٹڈی کوہاتھ سے یاکسی اورذریعے سے زندہ پکڑلیاجائے تووہ مرنے کے بعد حلال ہے اوریہ لازم نہیں کہ اسے پکڑنے والامسلمان ہواوراسے پکڑتے وقت اللہ تعالیٰ کانام لے لیکن اگرمردہ ٹڈی کافر کے ہاتھ میں ہواوریہ معلوم نہ ہو کہ اس نے اسے زندہ پکڑاتھایانہیں تواگرچہ وہ کہے کہ اس نے اسے زندہ پکڑاتھاوہ حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۰)جس ٹڈی کے پرابھی تک نہ اگے ہوں اوراڑنہ سکتی ہواس کاکھانا حرام ہے۔

کھانے پینے کی چیزوں کے احکام

مسئلہ (۲۶۴۱)ہروہ پرندہ جوشاہین،عقاب،باز اور گدھ کی طرح چیڑنے، پھاڑنے اور پنجے والاہوحرام ہے اور اسی طرح سے کوے کی تمام قسمیں یہاں تک کہ (احتیاط واجب کی بناء پر) پہاڑی کوے بھی حرام ہیں ہروہ پرندہ جواڑتے وقت پروں کومارتاکم اور بے حرکت زیادہ رکھتاہے اورپنجے دار ہے،حرام ہوتاہے اورہر وہ پرندہ جواڑتے وقت پروں کومارتازیادہ اوربے حرکت کم رکھتاہے،وہ حلال ہے۔اسی فرق کی بناپر حرام گوشت پرندوں کو حلال گوشت پرندوں میں سے ان کی پرواز کی کیفیت دیکھ کرپہچانا جا سکتا ہے ۔ لیکن اگرکسی پرندے کی پرواز کی کیفیت معلوم نہ ہو تواگروہ پرندہ پوٹا،سنگدانہ اورپاؤں کی پشت پرکانٹا رکھتاہو تووہ حلال ہے اوراگران میں سے کوئی ایک علامت بھی نہ رکھتا ہو تو وہ حرام ہے اور( جن پرندوں کاذکرہوچکاہے) ان کے علاوہ دوسرے تمام پرندے مثلاً مرغ، کبوتراورچڑیاں یہاں تک کہ شترمرغ اورموربھی حلال ہیں ۔لیکن بعض پرندوں جیسے ہدہد اورابابیل کوذبح کرنامکروہ ہے اور جو حیوانات اڑتے ہیں مگرپر نہیں رکھتے،مثلاً چمگادڑ حرام ہیں اوراحتیاط واجب کی بناپر زنبور(بھڑ،شہدکی مکھی، تتیّا)، مچھر اوراڑنے والے دوسرے کیڑے مکوڑوں کابھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۲)اگراس حصے کوجس میں روح ہوزندہ حیوان سے جداکر لیاجائے، مثلاً چکتی ( بھیڑ کےدُم کے پاس کی چربی) یازندہ بھیڑ کے گوشت کی کچھ مقدار کاٹ لی جائے تووہ نجس اورحرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۳)حلال گوشت حیوانات کے کچھ اجزاء حرام ہیں اوران کی تعداد چودہ ہے:

۱:
) خون

۲:
)فضلہ

۳:
)عضوتناسل

۴:
)شرم گاہ

۵:
)بچہ دانی

۶:
)غدود

۷:
)کپورے(بیضہ)

۸:
)وہ چیز جوبھیجے میں ہوتی ہے اور چنے کے دانے کی شکل کی ہوتی ہے۔

۹:
)حرام مغزجوریڑھ کی ہڈی میں ہوتاہے۔

۱۰:
)بنابراحتیاط واجب وہ رگیں جوریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف ہوتی ہیں ۔

۱۱:
)پتا

۱۲:
)تلی

۱۳:
)مثانہ

۱۴:
)آنکھ کاڈھیلا۔

یہ سب چیزیں حلال گوشت حیوانات میں پرندے، مچھلی اور ٹڈی کے علاوہ حرام ہیں اور پرندوں کاخون اور ان کافضلہ بلااشکال حرام ہے۔لیکن ان دوچیزوں (خون اورفضلے) کے علاوہ پرندوں میں وہ چیزیں ہوں جواوپر بیان ہوئی ہیں توان کاحرام ہونا احتیاط واجب کی بنا پرہے اسی طرح( احتیاط واجب کی بناء پر) مچھلی کا خون و فضلہ حرام ہے اور ٹڈی کا فضلہ حرام ہے ان کے علاوہ وہ بقیہ چیزیں حرام نہیں ہیں ۔

مسئلہ (۲۶۴۴)حرام گوشت حیوانات کاپیشاب پیناحرام ہے اوراسی طرح حلال گوشت حیوان(حتیٰ کہ احتیاط لازم کی بناپر اونٹ)کے پیشاب کابھی یہی حکم ہے۔ لیکن علاج کے لئے اونٹ،گائے اوربھیڑ کا پیشاب پینے میں اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۵)چکنی مٹی کھاناحرام ہے نیزخاک اورریت کھانا(احتیاط لازم کی بناپر) یہی حکم رکھتاہے،البتہ داغستانی اورآرمینیائی مٹی وغیرہ علاج کے لئے بحالت مجبوری کھانے میں اشکال نہیں ہے اور حصول شفاء کی غرض سے (سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے مزار مبارک کی مٹی یعنی) خاک شفاء کو عام چنے کے برابر کھانا جائز ہے اور اگر اس خاک کو قبر مقدس یا اس کے اطراف سےحاصل نہ کیا ہو اگر چہ تربت امام حسینؑ اسے کہا جائے پھر بھی احتیاط واجب کی بناء پر ضروری ہے کہ پانی یا اس کی جیسی کسی چیزمیں گھول لیا جائے کہ وہ اس میں بالکل مل جائے پھر اسے پیا جائے اور اسی طرح اس احتیاط کی اس وقت رعایت کرنا ضروری ہے کہ جب یہ یقین نہ ہو کہ تربت قبر امام حسین ؑ کی ہےاور اس پر کوئی دلیل شاہد نہ ہو۔

مسئلہ (۲۶۴۶)ناک کاپانی اورسینے کابلغم جومنہ میں آجائے اس کانگلناحرام نہیں ہے نیزاس غذاکے نگلنے میں جوخلال کرتے وقت دانتوں کے ریخوں سے نکلے کوئی اشکال نہیں ہے۔

مسئلہ (۲۶۴۷)کسی ایسی چیزکاکھاناحرام ہے جوموت کاسبب بنے یاانسان کے لئے سخت نقصان دہ ہو۔

مسئلہ (۲۶۴۸)گھوڑے، خچراورگدھے کاگوشت کھانامکروہ ہے اور اگرکوئی شخص ان سے بدفعلی کرے توان کا گوشت حرام ہوجاتاہےاور اسی طرح ان کا دودھ بھی اورجونسل بدفعلی کے بعد پیدا ہو(احتیاط واجب کی بناپر)وہ بھی حرام ہوجاتی ہے اوران کاپیشاب اور لید نجس ہوتے ہیں اورضروری ہے کہ انہیں شہرسے باہرلے جاکردوسری جگہ بیچ دیاجائے اوراگربدفعلی کرنے والااس حیوان کا مالک نہ ہو تواس پرلازم ہے کہ اس حیوان کی قیمت اس کے مالک کودے اور وہ رقم جو بیچنے سے حاصل ہوگی وہ بدفعلی کرنے والے کو ملے گی اوراگر کوئی شخص حلال گوشت حیوان مثلاً گائے یابھیڑ یا اونٹ سے بدفعلی کرے توان کاپیشاب اورگوبرنجس ہوجاتا ہے اوران کاگوشت کھاناحرام ہے اور اسی طرح (احتیاط واجب کی بناپر) ان کادودھ پینے کااوران کی جونسل بد فعلی کے بعدپیدا ہواس کابھی یہی حکم ہے اورضروری ہے کہ ایسے حیوان کوفوراً ذبح کرکے جلادیاجائے اورجس نے اس حیوان کے ساتھ بدفعلی کی ہواگروہ اس کامالک نہ ہوتواس کی قیمت اس کے مالک کودے۔

مسئلہ (۲۶۴۹)اگربکری کابچہ سورنی کادودھ اتنی مقدار میں پی لے کہ اس کاگوشت اورہڈیاں اس سے قوت حاصل کریں توخودوہ اوراس کی نسل حرام ہوجاتی ہے اور اس کا دودھ بھی حرام ہوجاتا ہے اوراگروہ اس سے کم مقدارمیں دودھ پئے تو( احتیاط واجب کی بناپر) لازم ہے کہ اس کااستبراء کیاجائے اور اس کے بعد وہ حلال ہوجاتاہے اوراس کااستبراء یہ ہے کہ سات دن پاک دودھ پئے اور اگراسے دودھ کی حاجت نہ ہوتوسات دن گھاس کھائے اور بھیڑ کاشیرخوار بچہ اور گائے کا بچہ اوردوسرے حلال گوشت حیوانوں کے بچے(احتیاط واجب کی بناپر)بکری کے بچے کے حکم میں ہیں اورنجاست کھانے والے حیوان کاگوشت کھانابھی حرام ہے اور اگر اس کا استبراء کیاجائے توحلال ہوجاتاہے اوراس کے استبراء کی ترکیب مسئلہ ( ۲۱۹) میں بیان ہوئی ہے۔

مسئلہ (۲۶۵۰)شراب پیناحرام ہے اوربعض احادیث میں اسے گناہ کبیرہ بتایا گیا ہے۔حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’شراب برائیوں کی جڑاورگناہوں کامنبع ہے۔ جو شخص شراب پئے وہ اپنی عقل کھوبیٹھتاہے اوراس وقت خدا تعالیٰ کونہیں پہچانتا،کوئی بھی گناہ کرنے سے نہیں چوکتا،کسی شخص کا احترام نہیں کرتا، اپنے قریبی رشتے داروں کے حقوق کاپاس ولحاظ نہیں کرتا،کھلم کھلا برائی کرنے سے نہیں شرماتااگر ایک گھونٹ پی لے تو ملائکہ، انبیاء اور مومنین اس پر لعنت کرتے ہیں اوراگر مستی کی حد تک پی لے تو اس کےایمان اور معرفت خدا کی روح بدن سے نکل جاتی ہے اور پلید وخبیث روح اس کی جگہ لے لیتی ہے اور چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی(پھر بھی واجب نماز پڑھنا ضروری ہے اور اس کی نماز صحیح ہے)۔

مسئلہ (۲۶۵۱)جس دسترخوان پرشراب پی جارہی ہواس پرچنی ہوئی کوئی چیز کھانا حرام ہے اوراسی طرح اس دسترخوان پربیٹھناجس پرشراب پی جارہی ہواحتیاط واجب کی بناپر، حرام ہے۔

مسئلہ (۲۶۵۲)ہرمسلمان پرواجب ہے کہ جب اس کے اڑوس پڑوس میں کوئی دوسرا مسلمان بھوک یاپیاس سے جاں بلب ہوتواسے روٹی اورپانی دے کرمرنے سے بچائے اگر خود اس کی جان کو خطرہ نہ ہو اور یہی حکم ہے اگر وہ شخص مسلمان نہ ہو اور ایسے انسانوں میں سے ہو جس کو قتل کرنا جائز نہیں ہے۔
کھانا کھانے کے آداب ← → گم شدہ مال پانے کے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français