مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل

نماز آیات ← → مسافر کی نماز

نماز جماعت

مسئلہ (۱۳۷۹)یومیہ نمازیں جماعت کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے اور مسجد کے پڑوس میں رہنے والے کواوراس شخص کوجو مسجد کی اذان کی آواز سنتاہونمازصبح اورمغرب وعشاجماعت کے ساتھ پڑھنے کی بالخصوص بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور اسی طرح مستحب ہےکہ تمام واجب نمازوں کو جماعت سے پڑھیں لیکن نماز طواف اور سورج اور چاند گرہن کے علاوہ بقیہ نماز آیات کےلئے جماعت کا جواز ثابت نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۳۸۰)معتبرروایات کے مطابق باجماعت نمازفرادیٰ نمازسے پچیس گنا افضل ہے۔

مسئلہ (۱۳۸۱)بے اعتنائی برتتے ہوئے نمازجماعت میں شریک نہ ہوناجائزنہیں ہے اورانسان کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ بغیرعذرکے نمازجماعت کوترک کرے۔

مسئلہ (۱۳۸۲)مستحب ہے کہ انسان انتظار کرے تاکہ نماز‘جماعت کے ساتھ پڑھے اور وہ باجماعت نمازجو مختصرپڑھی جائے اس فرادیٰ نمازسے بہترہے جوطول دےکر پڑھی جائے اوروہ نمازباجماعت اس نماز سے بہترہے جواول وقت میں فرادیٰ( یعنی تنہا پڑھی جائے )اوروہ نمازباجماعت جوفضیلت کے وقت میں نہ پڑھی جائے اورفرادیٰ نمازجو فضیلت کے وقت میں پڑھی جائے ان دونوں نمازوں میں سے کون سی نماز بہترہے معلوم نہیں ۔

مسئلہ (۱۳۸۳)جب جماعت کے ساتھ نمازپڑھی جانے لگے تومستحب ہے کہ جس شخص نے تنہانمازپڑھی ہووہ دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھے اوراگراسے بعدمیں پتا چلے کہ اس کی پہلی نمازباطل تھی تودوسری نمازکافی ہے۔

مسئلہ (۱۳۸۴)اگرامام جماعت یامقتدی جماعت کے ساتھ نمازپڑھنے کے بعد اسی نمازکو دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھناچاہے تواگرچہ اس کامستحب ہوناثابت نہیں لیکن رجاء ً دوبارہ پڑھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۳۸۵)جس شخص کونمازمیں اس قدروسوسہ ہوتاہوکہ اس کے باطل ہونے کا موجب بن جاتاہواورصرف جماعت کے ساتھ نمازپڑھنے سے اسے وسوسے سے نجات ملتی ہوتوضروری ہے کہ وہ نماز جماعت کے ساتھ پڑھے۔

مسئلہ (۱۳۸۶)اگرباپ یاماں اپنی اولاد کوحکم دیں کہ نمازجماعت کے ساتھ پڑھے تو احتیاط مستحب یہ ہے کہ نمازجماعت کے ساتھ پڑھے البتہ جب بھی والدین کی طرف سے امرونہی محبت کی وجہ سے ہواور اس کی مخالفت سے انہیں اذیت ہوتی ہوتواولاد کے لئے ان کی مخالفت کرنا حرام ہے۔

مسئلہ (۱۳۸۷)مستحب نماز کسی بھی جگہ( احتیاط کی بناپر)جماعت کے ساتھ نہیں پڑھی جاسکتی لیکن نمازاستسقاء( جوطلب باران کے لئے پڑھی جاتی ہے) جماعت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں اوراسی طرح وہ نماز جوپہلے واجب رہی ہواورپھرکسی وجہ سے مستحب ہوگئی ہو مثلاً نمازعیدفطراورنمازعیدقربان جوامام مہدی علیہ السلام کے زمانے تک واجب تھی اوران کی غیبت کی بناپر مستحب ہوگئی ہے۔

مسئلہ (۱۳۸۸)جس وقت امام جماعت یومیہ نمازوں میں سے کوئی نمازپڑھ رہاہو تو اس کی اقتداکسی بھی یومیہ نمازمیں کی جاسکتی ہے۔

مسئلہ (۱۳۸۹)اگرامام جماعت یومیہ نمازمیں سے قضاشدہ اپنی نمازپڑھ رہاہویا کسی دوسرے شخص کی ایسی نماز کی قضا پڑھ رہاہوجس کاقضاہونایقینی ہوتواس کی اقتداکی جاسکتی ہے لیکن اگروہ اپنی یاکسی دوسرے کی نمازاحتیاطاً پڑھ رہاہوتو اس کی اقتدا جائز نہیں مگریہ کہ مقتدی بھی احتیاطاً پڑھ رہاہواورامام کی احتیاط کاسبب مقتدی کی احتیاط کابھی سبب ہولیکن ضروری نہیں ہے کہ مقتدی کی احتیاط کاکوئی دوسراسبب نہ ہو۔

مسئلہ (۱۳۹۰)اگرانسان کویہ علم نہ ہوکہ جو نمازامام پڑھ رہاہے وہ واجب پنجگانہ نمازوں میں سے ہے یامستحب نمازہے تواس نمازمیں اس امام کی اقتدانہیں کی جاسکتی۔

مسئلہ (۱۳۹۱)جماعت کے صحیح ہونے کے لئے یہ شرط ہے کہ امام اور مقتدی کے درمیان اور اسی طرح ایک مقتدی اوردوسرے ایسے مقتدی کے درمیان جواس مقتدی اور امام کے درمیان واسطہ ہوکوئی چیزحائل نہ ہواورحائل چیزسے مراد وہ چیز ہے جو انہیں ایک دوسرے سے جداکرے خواہ دیکھنے میں مانع ہو جیسے کہ پردہ یادیواریادیکھنے میں حائل نہ ہو جیسے شیشہ پس اگرنماز کی تمام یابعض حالتوں میں امام اور مقتدی کے درمیان یامقتدی اور دوسرے ایسے مقتدی کے درمیان جواتصال کاذریعہ ہوکوئی ایسی چیز حائل ہوجائے تو جماعت باطل ہوگی اور جیساکہ بعدمیں ذکرہوگاعورت اس حکم سے مستثنیٰ ہے۔

مسئلہ (۱۳۹۲)اگرپہلی صف کے لمباہونے کی وجہ سے اس کے دونوں طرف کھڑے ہونے والے لوگ امام جماعت کونہ دیکھ سکیں تب بھی وہ اقتداکرسکتے ہیں اور اسی طرح اگردوسری صفوں میں سے کسی صف کی لمبائی کی وجہ سے اس کے دونوں طرف کھڑے ہونے والے لوگ اپنے سے آگے والی صف کونہ دیکھ سکیں تب بھی وہ اقتدا کر سکتے ہیں ۔

مسئلہ (۱۳۹۳)اگرجماعت کی صفیں مسجد کے دروازے تک پہنچ جائیں توجو شخص دروازے کے سامنے صف کے پیچھے کھڑاہواس کی نمازصحیح ہے۔نیزجواشخاص اس شخص کے پیچھے کھڑے ہوکرامام جماعت کی اقتداکررہے ہوں ان کی نمازبھی صحیح ہے بلکہ ان لوگوں کی نمازبھی صحیح ہے جودونوں طرف کھڑے نماز پڑھ رہے ہوں اور کسی دوسرے مقتدی کے توسط سے جماعت سے متصل ہوں ۔

مسئلہ (۱۳۹۴)جوشخص ستون کے پیچھے کھڑاہواگروہ دائیں یابائیں طرف سے کسی دوسرے مقتدی کے توسط سے امام جماعت سے اتصال نہ رکھتاہوتووہ اقتدانہیں کرسکتا۔

مسئلہ (۱۳۹۵)امام جماعت کے کھڑے ہونے کی جگہ ضروری ہے کہ مقتدی کی جگہ سے زیادہ اونچی نہ ہو لیکن اگرمعمولی ہوتوحرج نہیں نیزاگرڈھلان زمین ہواورامام اس طرف کھڑاہوجوزیادہ بلندہوتواگرڈھلان زیادہ نہ ہو توکوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۱۳۹۶)(نمازجماعت میں ) اگرمقتدی کی جگہ امام کی جگہ سے اونچی ہوتو کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس قدراونچی ہوکہ یہ نہ کہاجاسکے کہ وہ ایک جگہ جمع ہوئے ہیں تو جماعت صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۳۹۷)اگران لوگوں کے درمیان جوایک صف میں کھڑے ہوں ایک سمجھدار بچہ (یعنی ایسابچہ جواچھے برے کی سمجھ رکھتاہو)کھڑاہوجائے اوروہ لوگ نہ جانتے ہوں کہ اس کی نمازباطل ہے تواقتداکرسکتے ہیں اور اسی طرح حکم ہے اگر شیعہ اثنا عشری نہ ہو لیکن اس کی نماز اس کے مذہب کے مطابق صحیح ہونا چاہئے۔

مسئلہ (۱۳۹۸)امام کی تکبیر کے بعداگراگلی صف کے لوگ نمازکے لئے تیارہوں اور تکبیر کہنے ہی والے ہوں توجو شخص پچھلی صف میں کھڑاہووہ تکبیر کہہ سکتاہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ وہ انتظارکرے تاکہ اگلی صف والے تکبیرکہہ لیں ۔

مسئلہ (۱۳۹۹)اگرکوئی شخص جانتاہوکہ اگلی صفوں میں سے ایک صف کی نمازباطل ہے تو پچھلی صفوں میں اقتدا نہیں کرسکتالیکن اگراسے یہ علم نہ ہوکہ اس صف کے لوگوں کی نماز صحیح ہے یا نہیں تو اقتداکرسکتاہے۔

مسئلہ (۱۴۰۰)جب کوئی شخص جانتاہوکہ امام کی نمازباطل ہے مثلاً اسے علم ہوکہ امام وضو سے نہیں ہے توخواہ امام خود اس امر کی جانب متوجہ نہ بھی ہووہ شخص اس کی اقتدا نہیں کر سکتا۔

مسئلہ (۱۴۰۱) اگرمقتدی کونمازکے بعدپتا چلے کہ امام عادل نہ تھایاکافرتھایاکسی وجہ سے مثلاً وضونہ ہونے کی وجہ سے اس کی نمازباطل تھی تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ (۱۴۰۲)اگرکوئی شخص نمازکے دوران شک کرے کہ اس نے اقتداکی ہے یا نہیں چنانچہ بعض علامتوں کی وجہ سے اسے اطمینان ہوجائے کہ اقتداکی ہے ضروری ہے کہ نمازجماعت کے ساتھ ہی ختم کرے‘ بصورت دیگرضروری ہے کہ نمازفرادیٰ کی نیت سے ختم کرے۔

مسئلہ (۱۴۰۳)اگرنماز کے دوران مقتدی کسی عذرکے بغیرفرادیٰ کی نیت کرے تو اس کی جماعت کے صحیح ہونے میں اشکال ہے۔لیکن اس کی نمازصحیح ہے مگریہ کہ اس نے فرادیٰ نمازمیں اس کاجووظیفہ ہے، اس پرعمل نہ کیاہوتو( احتیاط واجب کی بنا پر) ضروری ہےکہ اپنی نماز دوبارہ پڑھے لیکن اگر نماز میں کسی چیز کو کم یازیادہ کیا ہو جو عذر کی صورت میں نماز کو باطل نہ کرتی ہو تو نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے مثلاً اگرنماز کی ابتدا سے فرادیٰ کی نیت نہ ہواورقرأت بھی نہ کی ہولیکن رکوع میں اسے ایساقصد کرناپڑے تو ایسی صورت میں فرادیٰ کی نیت سے نمازختم کرسکتاہے اوراسے دوبارہ پڑھناضروری نہیں ہے اور اسی طرح اگر ( امام جماعت کی) پیروی کرتے ہوئے ایک سجدہ کو زیادہ کردیا ہو۔

مسئلہ (۱۴۰۴)اگرمقتدی امام کے الحمداورسورہ پڑھنے کے بعدکسی عذرکی وجہ سے فرادیٰ کی نیت کرے تو الحمداورسورہ پڑھناضروری نہیں ہے لیکن اگر بغیر کسی عذر کے ہو یا (امام کے) الحمد اور سورہ ختم کرنے سے پہلے فرادیٰ کی نیت کرے تو(احتیاط کی بنا پر ) ضروری ہے کہ الحمداورسورہ مکمل پڑھے۔

مسئلہ (۱۴۰۵)اگرکوئی شخص نمازجماعت کے دوران فرادیٰ کی نیت کرے تو پھر وہ دوبارہ جماعت کی نیت نہیں کرسکتا اور اسی طرح سے( احتیاط واجب کی بنا پر) حکم ہے اگرمذبذب ہوکہ فرادیٰ کی نیت کرے یانہ کرے اوربعد میں نمازکوجماعت کے ساتھ تمام کرنے کا مصمم ارادہ کرے۔

مسئلہ (۱۴۰۶)اگرکوئی شخص شک کرے کہ نمازکے دوران اس نے فرادیٰ کی نیت کی ہے یانہیں تو ضروری ہے کہ یہ سمجھ لے کہ اس نے فرادیٰ کی نیت نہیں کی۔

مسئلہ (۱۴۰۷)اگرکوئی شخص اس وقت اقتداکرے جب امام رکوع میں ہواور امام کے رکوع میں شریک ہوجائے اگرچہ امام نے رکوع کاذکرپڑھ لیاہواس شخص کی نماز صحیح ہے اور وہ ایک رکعت شمار ہوگی لیکن اگروہ شخص بقدررکوع کے جھکے تاہم امام کو رکوع میں نہ پا سکے تو وہ شخص اپنی نمازفرادیٰ کی نیت سے ختم کر سکتاہے اور جماعت کی اگلی رکعت میں شریک ہونے کےلئے اپنی نماز کو توڑ سکتا ہے۔

مسئلہ (۱۴۰۸)اگرکوئی شخص اس وقت اقتداکرے جب امام رکوع میں ہو اور بقدر رکوع جھکے اور شک کرے کہ امام کے رکوع میں شریک ہواہے یانہیں تواگراس کا موقع نکل گیاہومثلاً رکوع کے بعد شک کرے تو ظاہریہ ہے کہ اس کی جماعت صحیح ہے۔ اس کے علاوہ دوسری صورت میں نمازفرادیٰ کی نیت سے پوری کرسکتاہے اور جماعت کی اگلی رکعت تک پہونچنے کےلئے اپنی نماز توڑ سکتا ہے۔

مسئلہ (۱۴۰۹)اگرکوئی شخص اس وقت اقتداکرے جب امام رکوع میں ہواوراس سے پہلے کہ وہ بقدررکوع جھکے، امام رکوع سے سراٹھالے تواسے اختیارہے کہ فرادیٰ کی نیت کرکے نمازپوری کرے یاقربت مطلقہ کی نیت سے امام کے ساتھ سجدے میں جائے اور سجدے کے بعدقیام کی حالت میں تکبیرۃالاحرام اورکسی ذکرکاقصد کئے بغیردوبارہ تکبیر کہے اورنماز جماعت کے ساتھ پڑھے اور یاپھر جماعت کی اگلی رکعت تک پہونچنے کے لئے اپنی نماز کو توڑسکتا ہے۔

مسئلہ (۱۴۱۰)اگرکوئی شخص نمازکی ابتدامیں یا الحمداورسورہ کے درمیان اقتداکرے اور اتفاقاً اس سے پہلے کہ وہ رکوع میں جائے امام اپناسررکوع سے اٹھالے تواس شخص کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ (۱۴۱۱)اگرکوئی شخص نماز کے لئے ایسے وقت پہنچے جب امام نمازکا آخری تشہدپڑھ رہاہواوروہ شخص چاہتاہوکہ نمازجماعت کاثواب حاصل کرے توضروری ہے کہ نیت باندھے اورتکبیرۃالاحرام کہنے کے بعدبیٹھ جائے اورمحض قربت کی نیت سے تشہد امام کے ساتھ پڑھے لیکن(احتیاط واجب کی بنا پر) سلام نہ کہے او ر انتظار کرے تاکہ امام نماز کا سلام پڑھ لے اس کے بعدوہ شخص کھڑاہوجائے اور دوبارہ نیت کئے بغیر اورتکبیرکہے بغیر الحمد اورسورہ پڑھے اور اسے اپنی نمازکی پہلی رکعت شمارکرے۔

مسئلہ (۱۴۱۲)مقتدی کوامام سے آگے نہیں کھڑاہوناچاہئے بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ اگرمقتدی زیادہ ہوں توامام کے برابر نہ کھڑے ہوں ۔ لیکن اگرمقتدی ایک آدمی ہو تو امام کے برابرکھڑے ہونے میں کوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۱۴۱۳)اگرامام مرداورمقتدی عورت ہوتواگراس عورت اورامام کے درمیان یا عورت اور دوسرے مردمقتدی کے درمیان جو عورت اور امام کے درمیان اتصال کا ذریعہ ہوپردہ وغیرہ لٹکاہوتو کوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۱۴۱۴)اگرنمازشروع ہونے کے بعدامام اورمقتدی کے درمیان یا مقتدی اور اس شخص کے درمیان جس کے توسط سے مقتدی امام سے متصل ہوپردہ یاکوئی دوسری چیز حائل ہوجائے توجماعت باطل ہوجاتی ہے اور لازم ہے کہ مقتدی فرادیٰ نماز کے وظیفے پرعمل کرے۔

مسئلہ (۱۴۱۵)احتیاط واجب ہے کہ مقتدی کے سجدے کی جگہ اورامام کے کھڑے ہونے کی جگہ کے بیچ ایک قدم سے زیادہ فاصلہ نہ ہواوراگرانسان ایک ایسے مقتدی کے توسط سے جواس کے آگے کھڑا ہوامام سے متصل ہوتب بھی یہی حکم ہے اوراحتیاط مستحب یہ ہے کہ مقتدی کے کھڑے ہونے کی جگہ اوراس سے آگے والے شخص کے کھڑے ہونے کی جگہ کے درمیان اس سے زیادہ فاصلہ نہ ہوجوانسا ن کی حالت سجدہ میں ہوتی ہے۔

مسئلہ (۱۴۱۶)اگرمقتدی کسی ایسے شخص کے توسط سے متصل ہوجس نے اس کے دائیں طرف یابائیں طرف اقتداکی ہواورسامنے سے امام سے متصل نہ ہوتو(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ اس شخص سے جس نے اس کی دائیں طرف یابائیں طرف اقتداکی ہوایک قدم سے زیادہ فاصلے پرنہ ہو۔

مسئلہ (۱۴۱۷)اگرنمازکے دوران مقتدی اورامام یامقتدی اوراس شخص کے درمیان جس کے توسط سے مقتدی امام سے متصل ہوایک قدم سے زیادہ فاصلہ ہوجائے تووہ اپنی نمازفرادیٰ کی نیت سے جاری رکھ سکتاہے۔

مسئلہ (۱۴۱۸)جولوگ اگلی صف میں ہوں اگران سب کی نمازختم ہوجائے اوروہ فوراً دوسری نماز کے لئے امام کی اقتدانہ کریں توپچھلی صف والوں کی نمازجماعت باطل ہوجاتی ہے بلکہ اگرفوراً ہی اقتداکر لیں تب بھی پچھلی صف کی جماعت صحیح ہونے میں اشکال ہے۔

مسئلہ (۱۴۱۹)اگرکوئی شخص دوسری رکعت میں اقتداکرے تواس کے لئے الحمد اور سورہ پڑھناضروری نہیں البتہ قنوت اورتشہدامام کے ساتھ پڑھے اوراحتیاط یہ ہے کہ تشہد پڑھتے وقت ہاتھوں کی انگلیاں اور پاؤں کے تلووں کااگلا حصہ زمین پررکھے اور گھٹنے اٹھالے اورتشہدکے بعدضروری ہے کہ امام کے ساتھ کھڑاہوجائے اورالحمداور سورہ پڑھے اوراگرسورے کے لئے وقت نہ رکھتاہوتوالحمدکوتمام کرے اوراپنے رکوع میں امام کے ساتھ مل جائے اور اگرپوری الحمدپڑھنے کے لئے وقت نہ ہوتوالحمدکوچھوڑ سکتاہے اور امام کے ساتھ رکوع میں جائے۔ لیکن اس صورت میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ نماز فرادیٰ کی نیت سے پڑھے۔

مسئلہ (۱۴۲۰)اگرکوئی شخص اس وقت اقتداکرے جب امام چاررکعتی نمازکی دوسری رکعت پڑھ رہاہوتو ضروری ہے کہ اپنی نمازکی دوسری رکعت میں جو امام کی تیسری رکعت ہوگی دوسجدوں کے بعدبیٹھ جائے اور واجب مقدارمیں تشہدپڑھے اور پھراٹھ کھڑا ہواوراگرتین دفعہ تسبیحات پڑھنے کا وقت نہ رکھتاہو تو ضروری ہے کہ ایک دفعہ پڑھے اور رکوع میں اپنے آپ کوامام کے ساتھ شریک کرے۔

مسئلہ (۱۴۲۱)اگرامام تیسری یاچوتھی رکعت میں ہواورمقتدی جانتاہوکہ اگراقتدا کرے گا اورالحمدپڑھے گاتوامام کے ساتھ رکوع میں شامل نہ ہوسکے گاتو(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ امام کے رکوع میں جانے تک انتظارکرے اس کے بعداقتدا کرے۔

مسئلہ (۱۴۲۲)اگرکوئی شخص امام کی تیسری یاچوتھی رکعت میں قیام کی حالت میں ہونے کے وقت اقتدا کرے توضروری ہے کہ الحمداورسورہ پڑھے اوراگرسورہ پڑھنے کے لئے وقت نہ ہوتوضروری ہے کہ الحمدتمام کرے اوررکوع میں امام کے ساتھ شریک ہو جائے اوراگرپوری الحمدپڑھنے کے لئے وقت نہ ہوتوالحمدکوچھوڑکرامام کے ساتھ رکوع میں جائے لیکن اس صورت میں احتیاط مستحب یہ ہے کہ فرادیٰ کی نیت سے نمازپوری کرے ۔

مسئلہ (۱۴۲۳)اگرایک شخص جانتاہوکہ اگروہ سورہ یاقنوت پڑھے تورکوع میں امام کے ساتھ شریک نہیں ہوسکتااوروہ عمداً سورہ یا قنوت پڑھے اور رکوع میں امام کے ساتھ شریک نہ ہوتواس کی جماعت باطل ہوجاتی ہے اور ضروری ہے کہ وہ فرادیٰ طورپرنماز پڑھے۔

مسئلہ (۱۴۲۴)جس شخص کواطمینان ہوکہ اگروہ سورہ شروع کرے یااسے تمام کرے تو بشرطیکہ سورہ زیادہ لمبانہ ہووہ رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہوجائے گاتواس کے لئے بہتریہ ہے کہ سورہ شروع کرے یااگرشروع کیاہوتواسے تمام کرے لیکن اگر سورہ اتنا زیادہ طویل ہوکہ اسے امام کامقتدی نہ کہا جاسکے توضروری ہے کہ اسے شروع نہ کرے اور اگرشروع کرچکاہوتواسے پورانہ کرے ورنہ اس کی جماعت باطل ہوجائے گی لیکن اس کی نماز صحیح ہے جب کہ اس نے فرادیٰ نماز کے اس وظیفہ پر عمل کیا ہے جس کی تفصیل مسئلہ (۱۴۰۳) میں ذکر ہوچکی ہے۔

مسئلہ (۱۴۲۵)جوشخص یقین رکھتاہوکہ سورہ پڑھ کرامام کے ساتھ رکوع میں شریک ہو جائے گااور امام کی اقتداختم نہیں ہوگی لہٰذا اگروہ سورہ پڑھ کرامام کے ساتھ رکوع میں شریک نہ ہوسکے تواس کی جماعت صحیح ہے۔

مسئلہ (۱۴۲۶)اگرامام قیام کی حالت میں ہواور مقتدی کو علم نہ ہوکہ وہ کون سی رکعت میں ہے تووہ اقتداکرسکتاہے لیکن (احتیاط واجب کی بنا پر) ضروری ہے کہ الحمداورسورہ پڑھے لیکن ضروری ہےکہ انہیں قصد قربت کی نیت سے پڑھے۔

مسئلہ (۱۴۲۷)اگرکوئی شخص اس خیال سے کہ امام پہلی یادوسری رکعت میں ہے الحمد اور سورہ نہ پڑھے اوررکوع کے بعداسے پتا چل جائے کہ امام تیسری یاچوتھی رکعت میں تھا تومقتدی کی نمازصحیح ہے لیکن اگراسے رکوع سے پہلے اس بات کا پتا چل جائے تو ضروری ہے کہ الحمد اورسورہ پڑھے اور اگروقت تنگ ہوتومسئلہ (۱۴۲۲) کے مطابق عمل کرے۔

مسئلہ (۱۴۲۸)اگرکوئی شخص یہ خیال کرتے ہوئے الحمداورسورہ پڑھے کہ امام تیسری یاچوتھی رکعت میں ہے اوررکوع سے پہلے یااس کے بعداسے پتا چلے کہ امام پہلی یا دوسری رکعت میں تھاتومقتدی کی نمازصحیح ہے اور اگریہ بات اسے الحمداورسورہ پڑھتے ہوئے معلوم ہوتو(الحمداورسورہ کا) تمام کرنااس کے لئے ضروری نہیں ۔

مسئلہ (۱۴۲۹)اگرکوئی شخص مستحب نمازپڑھ رہاہواورجماعت قائم ہوجائے اور اسے یہ اطمینان نہ ہوکہ اگرمستحب نمازکوتمام کرے گاتوجماعت کے ساتھ شریک ہوسکے گا تومستحب یہ ہے کہ جو نمازپڑھ رہا ہواسے چھوڑدے اور نمازجماعت میں شامل ہوجائے اگر چہ (نماز مستحب کا ترک کرنا)پہلی رکعت میں شامل ہونےکےلئے ہی ہو۔

مسئلہ (۱۴۳۰)اگرکوئی شخص تین رکعتی یاچاررکعتی نماز پڑھ رہاہواورجماعت قائم ہوجائے اور وہ ابھی تیسری رکعت کے رکوع میں نہ گیاہواوراسے یہ اطمینان نہ ہوکہ اگر نماز کوپوراکرے گاتوجماعت میں شریک ہوسکے گاتومستحب ہے کہ مستحب نمازکی نیت کے ساتھ اس نمازکو دورکعت پرختم کردے اورجماعت کے ساتھ شریک ہوجائے۔

مسئلہ (۱۴۳۱)اگرامام کی نمازختم ہوجائے اور مقتدی تشہدیاپہلا سلام پڑھنے میں مشغول ہوتواس کے لئے فرادیٰ یعنی تنہانمازکی نیت کرنالازم نہیں ۔

مسئلہ (۱۴۳۲)جوشخص امام سے ایک رکعت پیچھے ہواس کے لئے بہتریہ ہے کہ جب امام آخری رکعت کاتشہد پڑھ رہاہوتوہاتھوں کی انگلیوں اور پاؤں کے تلووں کااگلا حصہ زمین پررکھے اور گھٹنوں کوبلندکرے اور امام کے سلام پڑھنے کاانتظار کرے اورپھر کھڑاہوجائے اور اگر اسی وقت فرادیٰ کاقصدکرناچاہے توکوئی حرج نہیں ۔

امام جماعت کی شرائط

مسئلہ (۱۴۳۳)امام جماعت کے لئے ضروری ہے کہ بالغ، عاقل، شیعہ اثناعشری، عادل اور حلال زادہ ہواور نماز صحیح طریقہ سے پڑھ سکتاہونیزاگرمقتدی مردہوتواس کاامام بھی مردہونا ضروری ہے اوردس سالہ بچے کی اقتداصحیح ہونااگرچہ وجہ سے خالی نہیں ،لیکن اشکال سے بھی خالی نہیں ہے اور عدالت یہ ہےکہ واجبات کو انجام دیتا ہو اور محرمات کو ترک کرتا ہو اور اس کی نشانی ظاہری وضع قطع ہے جب تک انسان کو اس کے برخلاف انجام دینے کی خبر نہ ہو۔

مسئلہ (۱۴۳۴)جوشخص پہلے ایک امام کوعادل سمجھتاتھااگرشک کرے کہ وہ اب بھی اپنی عدالت پرقائم ہے یانہیں تب بھی اس کی اقتداکرسکتاہے۔

مسئلہ (۱۴۳۵)جوشخص کھڑےہوکرنمازپڑھتاہووہ کسی ایسے شخص کی اقتدانہیں کر سکتا جو بیٹھ کریالیٹ کرنماز پڑھتاہواورجوشخص بیٹھ کرنمازپڑھتاہووہ کسی ایسے شخص کی اقتدا نہیں کر سکتاجولیٹ کرنمازپڑھتاہو۔

مسئلہ (۱۴۳۶)جوشخص بیٹھ کرنمازپڑھتاہووہ اس شخص کی اقتداکرسکتاہے جو بیٹھ کر نماز پڑھتاہولیکن جو شخص لیٹ کرنمازپڑھتاہواس کا کسی ایسے شخص کی اقتداکرنا جو کھڑے ہو کر یا لیٹ کر یا بیٹھ کرنمازپڑھتاہومحل اشکال ہے۔

مسئلہ (۱۴۳۷)اگرامام جماعت کسی عذر کی وجہ سے نجس لباس یاتیمم یاجبیرے کے وضو سے نمازپڑھے تواس کی اقتداکی جاسکتی ہے۔

مسئلہ (۱۴۳۸)اگرامام کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہوجس کی وجہ سے وہ پیشاب اور پاخانہ نہ روک سکتاہو تواس کی اقتداکی جاسکتی ہے نیزجوعورت مستحاضہ نہ ہو وہ مستحاضہ عورت کی اقتداکرسکتی ہے۔

مسئلہ (۱۴۳۹)بہترہے کہ جوشخص جذام یابرص کامریض ہووہ امام جماعت نہ بنے اور (احتیاط واجب) یہ ہے کہ اس (سزایافتہ) شخص کی جس پرشرعی حدجاری ہوچکی ہو اور توبہ کرلیا ہو تو اس کی اقتدا نہ کی جائے۔

نمازجماعت کے احکام

مسئلہ (۱۴۴۰)نمازکی نیت کرتے وقت ضروری ہے کہ مقتدی امام کومعین کرے لیکن امام کانام جانناضروری نہیں اوراگرنیت کرے کہ میں موجودہ امام جماعت کی اقتدا کرتاہوں تواس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ (۱۴۴۱)ضروری ہے کہ مقتدی الحمد اورسورہ کے علاوہ نمازکی سب چیزیں خود پڑھے لیکن اگراس کی پہلی اوردوسری رکعت امام کی تیسری اورچھوتھی رکعت ہوتوضروری ہے کہ الحمداورسورہ بھی پڑھے۔

مسئلہ (۱۴۴۲)اگرمقتدی نمازصبح ومغرب وعشاکی پہلی اوردوسری رکعت میں امام کی الحمد اورسورہ پڑھنے کی آواز سن رہا ہوتوخواہ وہ کلمات کوٹھیک طرح نہ سمجھ سکے اسے الحمد اور سورہ نہیں پڑھنی چاہئے اور اگرامام کی آواز نہ سن پائے تومستحب ہے کہ الحمداور سورہ پڑھے لیکن ضروری ہے کہ آہستہ پڑھے اور اگرسہواً بلندآواز سے پڑھے توکوئی حرج نہیں ۔

مسئلہ (۱۴۴۳)اگرمقتدی امام کی الحمداورسورہ کی قرأت کے بعض کلمات سن لے تو جس قدرنہ سن سکے وہ پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ (۱۴۴۴)اگرمقتدی سہواً الحمداورسورہ پڑھے یایہ خیال کرتے ہوئے کہ جو آواز سن رہاہے وہ امام کی نہیں ہے الحمد اورسورہ پڑھے اور بعدمیں اسے پتا چلے کہ امام کی آواز تھی تو اس کی نمازصحیح ہے۔

مسئلہ (۱۴۴۵)اگرمقتدی شک کرے کہ امام کی آواز سن رہاہے یانہیں یاکوئی آواز سنے اوریہ نہ جانتاہوکہ امام کی آواز ہے یاکسی اورکی تووہ الحمداورسورہ پڑھ سکتاہے۔

مسئلہ (۱۴۴۶)مقتدی کونمازظہروعصرکی پہلی اوردوسری رکعت میں (احتیاط کی بناپر) الحمد اورسورہ نہیں پڑھناچاہئے اورمستحب ہے کہ ان کے بجائے کوئی ذکرپڑھے۔

مسئلہ (۱۴۴۷)مقتدی کوتکبیرۃ الاحرام امام سے پہلے نہیں کہنی چاہئے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جب تک امام تکبیر نہ کہہ چکے مقتدی تکبیرنہ کہے۔

مسئلہ (۱۴۴۸)اگرمقتدی سہواً امام سے پہلے سلام کہہ دے تواس کی نمازصحیح ہے اور ضروری نہیں کہ وہ دوبارہ امام کے ساتھ سلام کہے بلکہ ظاہریہ ہے کہ اگرجان بوجھ کربھی امام سے پہلے سلام کہہ دے توکوئی حرج نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۴۴۹)اگرمقتدی تکبیرۃ الاحرام کے علاوہ نمازکی دوسری چیزیں امام سے پہلے پڑھ لے توکوئی حرج نہیں لیکن اگرانہیں سن لے یایہ جان لے کہ امام انہیں کس وقت پڑھتاہے تواحتیاط مستحب یہ ہے کہ امام سے پہلے نہ پڑھے۔

مسئلہ (۱۴۵۰)ضروری ہے کہ مقتدی جوکچھ نمازمیں پڑھاجاتاہے اس کے علاوہ نمازکے دوسرے افعال مثلاً رکوع اورسجودامام کے ساتھ یااس سے تھوڑی دیربعدبجا لائے اوراگروہ ان افعال کوعمداً امام سے پہلے یا اس سے کافی دیربعد انجام دے اس طرح کہ امام کی متابعت صادق نہ آتی ہو تواس کی جماعت باطل ہوگی لیکن اگرفرادیٰ شخص کے وظیفے پرعمل کرے تواس کی نمازصحیح ہے اس تفصیل کے ساتھ جو مسئلہ نمبر(۱۴۰۳ ) میں گزر ی ہے۔

مسئلہ (۱۴۵۱)اگرمقتدی بھول کرامام سے پہلے رکوع سے سرٹھالے اورامام رکوع میں ہی ہوتو(احتیاط کی بناپر)ضروری ہے کہ دوبارہ رکوع میں چلاجائے اورامام کے ساتھ ہی سراٹھائے۔ اس صورت میں رکوع کی زیادتی جورکن ہے نمازکوباطل نہیں کرتی لیکن اگر عمداً رکوع کی طرف نہ پلٹے تو (احتیاط کی بناء پر) اس کی جماعت باطل ہے لیکن اس کی نماز اس تفصیل کے ساتھ جو مسئلہ ( ۱۴۰۳) میں گذری ہے‘صحیح ہے لیکن اگر وہ دوبارہ رکوع میں جائے اوراس سے پیشترکہ وہ امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہوامام سر اٹھالے تو(احتیاط کی بناپر)اس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ (۱۴۵۲)اگرمقتدی سہواًسرسجدے سے اٹھالے اور دیکھے کہ امام ابھی سجدے میں ہے تو (احتیاط کی بناپر) ضروری ہے کہ دوبارہ سجدے میں چلاجائے اوراگردونوں سجدوں میں ایساہی ہوجائے تودوسجدوں کے زیادہ ہوجانے کی وجہ سے جو رکن ہے نمازباطل نہیں ہوتی۔

مسئلہ (۱۴۵۳)جوشخص سہواً امام سے پہلے سجدے سے سراٹھالے اگراسے دوبارہ سجدے میں جانے پر معلوم ہوکہ امام پہلے ہی سراٹھاچکاہے تواس کی نمازصحیح ہے لیکن اگر دونوں سجدوں میں ایساہی اتفاق ہو جائے تواحتیاط کی بناپراس کی نمازباطل ہے۔

مسئلہ (۱۴۵۴)اگرمقتدی غلطی سے سررکوع یاسجدہ سے اٹھالے اورسہواً یااس خیال سے کہ دوبارہ رکوع یاسجدے میں لوٹ جانے سے امام کے ساتھ شریک نہ ہوسکے گا رکوع یاسجدے میں نہ جائے تواس کی جماعت اورنمازصحیح ہے۔

مسئلہ (۱۴۵۵)اگرمقتدی سجدے سے سراٹھالے اوردیکھے کہ امام سجدے میں ہے اوراس خیال سے کہ یہ امام کاپہلاسجدہ ہے اوراس نیت سے کہ امام کے ساتھ سجدہ کرے، سجدے میں چلاجائے اور بعدمیں اسے معلوم ہوکہ یہ امام کادوسراسجدہ تھاتویہ مقتدی کا دوسرا سجدہ شمارہوگااوراگراس خیال سے سجدے میں جائے کہ یہ امام کادوسراسجدہ ہے اور بعد میں معلوم ہوکہ یہ امام کاپہلاسجدہ تھاتوضروری ہے کہ اس نیت سے سجدہ تمام کرے کہ امام کے ساتھ سجدہ کررہاہوں اورپھردوبارہ امام کے ساتھ سجدے میں جائے اوردونوں صورتوں میں بہتریہ ہے کہ نمازکو جماعت کے ساتھ تمام کرے اورپھر دوبارہ بھی پڑھے۔

مسئلہ (۱۴۵۶)اگرکوئی مقتدی سہواً امام سے پہلے رکوع میں چلاجائے اور وہ واجب ذکر رکوع پڑھ کر قیام کی حالت میں واپس آسکتا ہو اور امام کے رکوع کا کچھ حصہ درک کرسکتا ہوتو ضروری ہےکہ ذکر کو پڑھے اور احتیاط واجب کی بنا پر واپس پلٹے اور احتیاط مستحب یہ ہےکہ دوسرے رکوع میں بھی ذکر پڑھے اور اگر عمداً واپس نہ پلٹے تو اس کی جماعت کے صحیح ہونے میں اشکال ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہےاس تفصیل کے ساتھ جو مسئلہ (۱۴۰۳) میں گذری ہے اور اگر ذکر واجب کے بجالانے کے بعد واپس پلٹنا ممکن نہ ہو اور امام کو رکوع میں درک نہ کرسکے تو ضروری ہے کہ ذکر کو پڑھے اور پھر امام کے ساتھ سجدہ میں جائے اور اس کی جماعت صحیح ہوگی۔

مسئلہ (۱۴۵۷)اگر مقتدی امام سے پہلے سہواًاسجدے میں چلاجائے تو اگر واجب ذکر سجدہ پڑھ لینے کے بعد واپس آنا اور امام کے ساتھ سجدہ میں جانا ممکن ہو تو ضروری ہےکہ ذکر پڑھے اور پھر احتیاط واجب کی بنا پر واپس پلٹے اور احتیاط مستحب یہ ہےکہ اس دوسرے سجدہ میں (جسے امام کی متابعت میں بجالارہاہے) دوبارہ ذکر پڑھے اور اگر عمداً واپس نہ پلٹے تو اس کی جماعت کے صحیح ہونے میں اشکال ہے لیکن اس کی نماز صحیح ہے اس تفصیل کے ساتھ جو مسئلہ نمبر(۱۴۰۳ )میں گزری ہے۔ اور اگر ذکرواجب پڑھنا اور امام کو سجدے میں درک کرنا ممکن نہ ہو تو ضروری ہےکہ ذکر کو پڑھے اور پھر امام کےساتھ جماعت کو جاری رکھے اور اس کی جماعت صحیح ہوگی۔

مسئلہ (۱۴۵۸)اگرامام غلطی سے ایک ایسی رکعت میں قنوت پڑھ دے جس میں قنوت نہ ہویاایک ایسی رکعت میں جس میں تشہدنہ ہوغلطی سے تشہدپڑھنے لگے تو مقتدی کو قنوت اورتشہدنہیں پڑھناچاہئے لیکن وہ امام سے پہلے نہ رکوع میں جاسکتاہے اورنہ امام کے کھڑےہونے سے پہلے کھڑاہوسکتاہے بلکہ ضروری ہے کہ امام کے تشہداورقنوت ختم کرنے تک انتظارکرے اور باقی ماندہ نمازاس کے ساتھ پڑھے۔

جماعت میں امام اورمقتدی کے فرائض

مسئلہ (۱۴۵۹)اگرمقتدی صرف ایک مردہوتومستحب ہے کہ وہ امام کے دائیں طرف کھڑاہو اور اگرایک عورت ہو تب بھی مستحب ہے کہ امام کے دائیں طرف کھڑی ہولیکن ضروری ہے کہ وہ اس سے پیچھے کھڑی ہو اور کم سےکم اس مقدار میں کہ اس کے سجدہ کی جگہ امام کے سجدہ کی حالت میں دو زانوؤں کی جگہ کےبرابر ہواور اگرایک مرداورایک عورت یاایک مرداور چندعورتیں ہوں تو مستحب ہے کہ مردامام کے دائیں طرف اور عورت یاعورتیں امام کے پیچھے کھڑی ہوں اور اگرچند مرد اورایک یاچندعورتیں ہوں تومردوں کاامام کے پیچھے اور عورتوں کامردوں کے پیچھے کھڑاہونامستحب ہے۔

مسئلہ (۱۴۶۰)اگرامام اورمقتدی دونوں عورتیں ہوں تواحتیاط واجب یہ ہے کہ سب ایک دوسرے کے برابر برابرکھڑی ہوں اورامام مقتدیوں سے آگے نہ کھڑی ہو۔

مسئلہ (۱۴۶۱)مستحب ہے کہ امام صف کے درمیان میں کھڑاہواور صاحبان علم وفضل اورتقویٰ وورع پہلی صف میں کھڑے ہوں ۔

مسئلہ (۱۴۶۲)مستحب ہے کہ جماعت کی صفیں منظم ہوں اور جواشخاص ایک صف میں کھڑے ہوں ان کے درمیان فاصلہ نہ ہواور ان کے کندھے ایک دوسرے کے کندھوں سے ملے ہوئے ہوں ۔

مسئلہ (۱۴۶۳)مستحب ہے کہ ’’قَدْقَامَتِ الصَّلَاۃُ‘‘ کہنے کے بعدمقتدی کھڑے ہو جائیں ۔

مسئلہ (۱۴۶۴)مستحب ہے کہ امام جماعت اس مقتدی کی حالت کالحاظ کرے جو دوسروں سے کمزور ہو اورقنوت اوررکوع اورسجود کوطول نہ دے بجزاس صورت کے کہ اسے علم ہوکہ تمام وہ اشخاص جنہوں نے اس کی اقتداکی ہے طول دینے کی جانب مائل ہیں ۔

مسئلہ (۱۴۶۵)مستحب ہے کہ امام جماعت الحمداورسورہ نیزبلندآوازسے پڑھے جانے والے اذکارپڑھتے ہوئے اپنی آواز کواتنابلندکرے کہ دوسرے سن سکیں لیکن ضروری ہے کہ آواز مناسب حدسے زیادہ بلندنہ کرے۔

مسئلہ (۱۴۶۶)اگرامام کوحالت رکوع میں معلوم ہوجائے کہ کوئی شخص ابھی ابھی آیا ہے اوراقتداکرناچاہتاہے تومستحب ہے کہ رکوع کومعمول سے دگناطول دے اور پھرکھڑا ہو جائے خواہ اسے معلوم ہوجائے کہ کوئی دوسراشخص بھی اقتداکے لئے آیاہے۔

نمازجماعت کے مکروہات

مسئلہ (۱۴۶۷)اگرجماعت کی صفوں میں جگہ ہوتوانسان کے لئے تنہا کھڑے ہونا مکروہ ہے۔

مسئلہ (۱۴۶۸)مقتدی کانمازکے اذکار کواس طرح پڑھناکہ امام سن لے مکروہ ہے۔

مسئلہ (۱۴۶۹)جومسافرظہر،عصراورعشاکی نمازیں قصرکرکے پڑھتاہواس کے لئے ان نمازوں میں کسی ایسے شخص کی اقتداکرنامکروہ ہے جومسافر نہ ہواورجوشخص مسافر نہ ہواس کے لئے مکروہ ہے کہ ان نمازوں میں مسافر کی اقتداکرے۔
نماز آیات ← → مسافر کی نماز
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français