مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

امر بالمعروف اور نہی از منکر کے مراتب ← → امر بالمعروف اور نہی از منکر

امر بالمعروف اور نہی از منکر کے شرائط

مسئلہ 2202: امر بالمعروف اور نہی از منکر اس صورت میں واجب ہے جب مندرجہ ذیل شرائط پائے جاتے ہوں:

1
۔ معروف شرعی واجبات اور منکر شرعی محرمات میں سے ہو۔

2
۔ جو شخص امر بالمعروف یا نہی از منکر کررہا ہے معروف اور منکر کو گرچہ اجمالی طور پر جانتا ہو۔

3
۔ جو شخص امر بالمعروف اور نہی از منکر کر رہا ہے نافرمانی کرنے والے شخص میں اثرانداز ہونے كا احتمال دے رہا ہو۔

4
۔ نافرمانی کرنے والا منکر کو انجام دینے کا قصد رکھتا ہو یا اسے انجام دے رہا ہو۔

5
۔ نافرمانی کرنے والا منکر کے انجام دینے یا واجب کے ترک کرنے میں معذور نہ ہو۔

6
۔ امر بالمعروف اور نہی از منکر اس شخص کےلیے جو امر بالمعروف اور نہی از منکر کر رہا ہے حد سے زیادہ قابلِ توجہ سختی یا جانی ، مالی اور ناموسی ضرر نہ رکھتا ہو۔



پہلی شرط: معروف شرعی واجبات اور منکر شرعی محرمات میں سے ہو

مسئلہ 2203: امر بالمعروف واجب کے ترک کرنے اور حرام کے انجام دینے کے مقامات میں واجب ہے اور جن مقامات میں معروف کا انجام دینا مستحب اور منکر کا انجام دینا مکروہ ہے امر بالمعروف اور نہی از منکر بھی مستحب ہے۔

البتہ مستحبات اور مکروہات كی بہ نسبت امر بالمعروف اور نہی از منکر انجام دینے میں لازم ہے اس شخص کی شخصیت کو جسے امر بالمعروف یا نہی از منکر کر رہے ہیں مدّنظر رکھیں کہ اسے اذیت نہ پہونچے اور اس کی توہین بھی نہ ہو اور لازم ہے کہ مستحبات اور مکروہات کی بہ نسبت امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنے میں زیادہ سختی سے کام نہ لیں کہ انسان دین اور دینی مسائل سے بیزار ہو جائے۔



دوسری شرط: معروف اور منکر کو (گرچہ اجمالی طورپر) جانتا ہو

مسئلہ 2204: جو شخص امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنا چاہ رہا ہے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ جو کام انسان نے ترک کیا ہے واجبات كا جز ہے یا جو انجام دے رہا گناہ ہے، اس بنا پر جو شخص معروف اور منکر کو نہیں پہچانتا اور انہیں ایک دوسرے سے تشخیص نہیں دیتا اس پر امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے گرچہ کبھی امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنے کےلیے معروف اور منکر کے بارے میں علم اور شناخت حاصل کرنا مقدمتاً واجب ہے۔



تیسری شرط: نافرمانی کرنے والے شخص میں موثر ہونے كا احتمال پایا جاتا ہو

مسئلہ 2205: اگر کسی شخص کو معلوم ہو کہ اس کا امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنا اثر انداز نہیں تو احتیاط واجب ہےکہ غلط کام کرنے والے کے کام سے جس طرح بھی ممکن ہو (گفتار، عمل، كتابت (لکھنا)وغیرہ ) سے اپنی ناراضگی اور کراہت کا اظہار کرے، گرچہ معلوم ہو کہ اس پر اثر انداز نہیں ہوگا ۔[221]

مسئلہ 2206:اگر بعض افراد امر بالمعروف اور نہی از منکر کریں اور اثر انداز نہ ہو اور بعض دوسرے افراد معقول احتمال دے رہے ہو ں کہ ان کا امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنا اثر انداز ہو سکتا ہے توا ن پر واجب ہے کہ امر بالمعروف اور نہی از منکر کریں۔



چوتھی شرط: انسان منکر کو انجام دینے کا قصد رکھتا ہو یا انجام دے رہا ہو

مسئلہ 2207: چنانچہ انسان منکر کے انجام دینے یا واجب کے ترک کرنے کا قصد رکھتا ہو تو امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب ہے؛ اس بنا پر اگر انسان کو اطمینان ہو کہ کوئی شخص کسی گناہ کو انجام دینا یا کسی واجب کو ترک کرنا چاہتا ہے تو اس عمل کے انجام پانے سے پہلے امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب ہے؛ گرچہ اس شخص نے پہلی دفعہ گناہ کو انجام دینے یا واجب کو ترک کرنے کا قصد کیا ہو اور ابھی گناہ کے انجام دینے یا واجب کو ترک کرنے میں مشغول نہ ہوا ہو۔

اس بنا پر امربالمعروف اور نہی از منکر واجب ہونے میں لازم نہیں ہے کہ وہ شخص منکر کے انجام دینے یا واجب کے ترک کرنے پر اصرار اور استمرار رکھتا ہو یا یہ کہ فی الحال گناہ کو انجام دینے میں مشغول ہو بلکہ یہی معلوم ہو وہ شخص قطعی ارادہ رکھتا ہے کہ منکر کو انجام دے یا واجب کو ترک کرے کافی ہے ، خواہ وہ شخص پہلی دفعہ منکر انجام دینا چاہ رہا ہو یا پہلی دفعہ نہ ہو۔

مسئلہ 2208: اگر نافرمانی کرنے والا شخص اپنے غلط کام کی تکرار نہ کرنا چاہے تو امربالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے بلکہ اگر انسان معقول احتمال (قابلِ توجہ احتمال) دے رہا ہو کہ غلط کام کرنے والا اپنے غلط کام کی تکرار کرنے کا قصد نہیں رکھتا تو اس صورت میں بھی امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے اسی طرح اگر انسان احتمال دے رہا ہو کہ وہ شخص منکر کو انجام دینے یا واجب کو ترک کرنے کا قصد رکھتا ہے لیکن اطمینان نہ رکھتا ہو تو اس صورت میں بھی امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے ۔



پانچویں شرط: انسان منکر کو انجام دینے یا واجب کو ترک کرنے میں معذور نہ ہو

مسئلہ 2209: اگر کوئی شخص منکر کو انجام دے اور یقین رکھتا ہو کہ وہ کام حرام نہیں ہے بلکہ مثلاً مباح ہے یا یہ کہ اس شخص نے واجب کام کو ترک کیا ہے اور یقین رکھتا ہو کہ وہ کام واجب نہیں ہے تو اس صورت میں اگر اس یقین کے لیے شرعی طور پر معذور ہو تو امر بالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے مثلاً اس شخص نے موضوع میں غلطی کی ہو یا اس کے مرجع تقلید کا نظریہ وہی ہو۔

قابلِ ذکر ہے کہ اگر منکر ایسے کاموں میں سے ہو کہ شریعت اس کے انجام پانے سے بالکل راضی نہ ہو جیسے کسی ایسے شخص کا قتل جس کی جان محترم ہے تو اس سے روکنا واجب ہے گرچہ انجام دینے والا شرعی طور پر معذور ہو بلکہ مکلف بھی نہ ہو۔

مسئلہ 2210: اگر انسان احتمال دے کہ جو شخص منکر کو انجام دے رہا ہے یا واجب کو ترک کر رہا ہے شرعی طور پر معذور ہے چنانچہ اس کی ظاہری حالت منکر کے انجام دینے یا واجب کے ترک کرنے میں معذور نہ ہونے پر ہو تو امر بالمعروف اور نہی از منکر بقیہ شرائط کے ہوتے ہوئے واجب ہے لیکن اگر اس کی کوئی ظاہری حالت نہ ہو یا اس کی ظاہری حالت منکر کے انجام دینے یا واجب کے ترک کرنے میں معذور ہونے پر ہو تو اس صورت میں امربالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے ۔[222]

چھٹی شرط: امربالمعروف اور نہی از منکر اس شخص کے لیے جو امر بالمعروف اور نہی از منکر کر رہا ہے قابلِ توجہ جانی ، مالی یا ناموسی ضرر نہ رکھتا ہو

مسئلہ 2211: اگر امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنے والے کے لیے یا دوسرے مسلمانوں کے لیے قابلِ توجہ جانی ، مالی یا ناموسی ضرر کا خطرہ پایا جاتا ہو جو غیر قابلِ تحمل مشقت اور دشواری کا باعث بنے تو امربالمعروف اور نہی از منکر واجب نہیں ہے، مگر یہ کہ معروف یا منکر کام شریعت کی نظر میں اتنا زیادہ اہمیت رکھتا ہو کہ اس کے لیے ضرر اور دشواری کا تحمل کرنا لازم ہو تو مجموعی طور پر ایسے مقامات میں وہ ضرر جو اس شخص یا کسی اور مسلمان پر وارد ہو رہا ہے۔ اور عمل کی خوبی اور بدی (وہ معروف جو ترک کیا جا رہا ہے یا وہ منکر جو انجام دیا جا رہاہے) کو چند فی صداحتمال اور اس کی اہمیت کے اعتبار سے مقایسہ (موازنہ) کیا جائے گا اور بعض اوقات ضرر کی بھی صورت میں امر بالمعروف اور نہی از منکر ساقط نہیں ہوگا۔

[221] گرچہ فقہا (مجتہدین) کے نزدیک مشہور قول یہ ہے کہ اس صورت میں کوئی وظیفہ نہیں ہے اور امر بالمعروف اور نہی از منکر اس پر واجب نہیں ہے۔

[222] مثال کے طور پر وہ جوان جو ماہ رمضان کے دن میں کھا رہا ہو اور ظاہر حال یہ ہے کہ کوئی عذر نہ رکھتا ہو تو باقی شرائط کے ہوتے ہوئے نہی از منکر واجب ہے، لیکن اگر کوئی ضعیف شخص جو کہولت (پیری) اور جسمانی کمزوری میں مبتلا ہے اور روزہ نہیں رکھتا یا دن میں افطار کرتا ہے تو ظاہر حال اس کے معذور ہونے پر ہے، اس بنا پر ایسے مقام میں معذور ہونے کا احتمال ہوتے ہوئے نہی از منکر لازم نہیں ہے۔
امر بالمعروف اور نہی از منکر کے مراتب ← → امر بالمعروف اور نہی از منکر
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français