مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

بسم الله الرحمن الرحيم
آیت اللہ سیستانی کی رائےکے مطابق ہندوستان میں بدھ (10-4-2024) ماہ شوال کی پہلی اور عید سعید فطر ہے۔

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

ماموم کےلیے قرائت اور ذکر پڑھنے کے احکام ← → والد کی قضا نماز کے دوسرے احکام

نماز جماعت

نماز جماعت کے مجموعی احکام

مسئلہ 1678: مستحب ہے انسان یومیہ نماز کو جماعت سے پڑھے، معتبر روایتوں میں منقول ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا فرادیٰ نماز سے پچیس گنا افضل ہے اور نماز صبح اور مغرب و عشا خصوصاً مسجد کے پڑوسی کے لیے اور اس شخص کےلیے جو اذان کی آواز کو سنتا ہے زیادہ تاکید کی گئ ہے اور اسی طرح مستحب ہے دوسری واجب نمازوں کو جماعت کے ساتھ پڑھے لیکن احتیاط واجب کی بنا پر نماز طواف اور نماز آیات، سورج اور چاند گرہن کے علاوہ جماعت سے پڑھنا صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ 1679: مستحب ہے انسان انتظار کرے تا کہ نماز، جماعت سے پڑھے اور وہ نماز جماعت جو مختصر پڑھی جائے اس فرادیٰ نماز سے جو طول دی جائے بہتر ہے اور اسی طرح نماز جماعت نماز اول وقت سے جو فرادیٰ پڑھی جائے بہتر ہے لیکن نماز جماعت جو وقتِ فضیلت کے علاوہ پڑھی جائے اس فرادیٰ نماز سے افضل ہونا جو فضیلت کے وقت پڑھی جائے معلوم نہیں ہے۔

مسئلہ 1680: بے توجہی کی بنا پر نماز جماعت میں حاضر نہ ہونا جائز نہیں ہے اور سزاوار نہیں ہے کہ انسان بغیر عذر کے نماز جماعت کو ترک کرے۔

مسئلہ 1681: اگر امام یا ماموم جس نماز کو جماعت سے پڑھ چکے ہیں دوبارہ جماعت سے پڑھنا چاہیں تو رجا (ثواب کی امید سے) پڑھنے میں حرج نہیں ہے گرچہ اس کا مستحب ہونا ثابت نہیں ہے اور اس ماموم کے لیے جس نے اپنی واجب نماز نہیں پڑھی ہے ایسے امام کی اقتدا کرنا جو دوبارہ نماز پڑھ رہا ہے رجا کی نیت سے حرج نہیں ہے لیکن احتیاط واجب کی بنا پر ماموم اس نماز پر اکتفا نہیں کر سکتا۔

مسئلہ 1682: جو شخص نماز میں اس حد تک وسواس رکھتا ہے کہ نماز کے باطل ہونے کا سبب بن جاتا ہے اور صرف جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں وسوسہ سے نجات پاتا ہے تو لازم ہے کہ نماز کو جماعت سے پڑھے۔[159]

مسئلہ 1683: اگر ماں یا باپ فرزند کو حكم کریں کہ جماعت کے ساتھ نمازپڑھے تو احتیاط مستحب ہے کہ نماز کو جماعت سے پڑھے، البتہ اگر ماں یا باپ کا امر اور نہی کرنا فرزند كی نسبت سے شفقت و مہربانی کی بنا پر ہو اور اس کی مخالفت ان کی اذیت کا باعث ہو فرزند کا مخالفت کرنا حرام ہے۔

مسئلہ 1684: جب جماعت برپا ہو رہی ہو مستحب ہے کہ جو فرادیٰ نماز پڑھ چکا ہے اسے دوبارہ جماعت کے ساتھ پڑھے اور اگر بعد میں متوجہ ہو کہ اس کی پہلی نماز باطل تھی تو دوسری نماز کافی ہے۔

مسئلہ 1685: جس وقت امام جماعت یومیہ نماز پڑھ رہا ہو تو یومیہ نماز میں سے کسی بھی نماز کے لیے اس کی اقتدا کی جا سکتی ہے۔

مسئلہ 1686: اگر امام جماعت اپنی قضا یومیہ نماز یا کسی دوسرے کی جس کی قضا ہونے کا یقین ہو پڑھ رہا ہو تو اس کی اقتدا کی جا سکتی ہے لیکن اگر اپنی یا کسی دوسرے کی نماز احتیاطاً بجالارہا ہو تو اس کی اقتدا احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے مگر یہ کہ ماموم کی نماز بھی احتیاطی ہو اور دونوں کی احتیاط کا سبب بھی ایک ہی ہو مثلاًان میں سے ہر ایک گذشتہ نمازوں میں قبلہ كی نسبت سے مشترک غلطی کا احتمال دیتے ہوئے اسے دوبارہ پڑھ رہا ہو یا کسی جگہ کے غصبی ہونے کا احتمال دیتے ہوئے جہاں دونوں نے مشترک طور پر نماز پڑھی ہے، دوبارہ نماز پڑھ رہے ہوں ۔

قابلِ ذکر ہے کہ اگر ماموم امام کی احتیاط كی جہت کے علاوہ ایك جہت یامتعدد جہات بھی اپنی احتیاط کےلیے رکھتا ہو پھر بھی اس نماز میں اس کی اقتدا کر سکتا ہے۔

مسئلہ 1687: انسان ایسی مستحب نماز کو جو ابتدا سے ہی مستحب رہی ہو جماعت سے نہیں پڑھ سکتا ہے (البتہ یہ حکم بعض مقامات میں احتیاط واجب کی بنا پر ہے) لیکن نماز استسقا جو بارش ہونے کے لیے پڑھی جاتی ہے جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے اور اسی طرح وہ نماز جو واجب رہی ہو اور کسی وجہ سے مستحب ہوگئی ہو جماعت کے ساتھ پڑھ سکتاہے جیسے نماز عید فطر اور قربان جو امام علیہ السلام کے حضور کے زمانہ میں واجب تھی اور ان کے غائب ہونے کی وجہ سے مستحب ہے۔

مسئلہ 1688: اگر انسان کو معلوم نہ ہو کہ وہ نماز جو امام پڑھ رہا ہے یومیہ واجب نماز ہے یا مستحب نماز تو اس کی اقتدا نہیں کر سکتا ۔

[159] جماعت سے نماز پڑھنے میں اس نکتے کی جو مسئلہ نمبر 1695 میں ذکر کیا جائے گا رعایت کرے۔
ماموم کےلیے قرائت اور ذکر پڑھنے کے احکام ← → والد کی قضا نماز کے دوسرے احکام
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français