مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

6۔ رکوع ← → 4۔ قرائت

5۔ ذکر

نماز کے واجبات میں سے ایک ذکر[124] ہے اور نماز کے اذکار میں سے ذکرِ تکبیرۃ الاحرام رکن ہے اور دوسرے اذکار جیسے قرائت ، تشہد، سلام ، ذکرِ سجدہ وغیرہ رکن نہیں ہیں۔

نماز کے بعض اذکار خاص مسائل رکھتے ہیں جن میں سے ہر ایک كو اس سے مربوط فصل میں ذکر کیا گیا ہے لیکن اذکار کچھ مشترک احکام بھی رکھتے ہیں، کہ اس فصل میں ان کو بیان کیا جائے گا۔

مسئلہ 1200: جس وقت انسان نماز میں تکبیرۃ الاحرام ، قرائت (حمد و سورہ) تسبیحات اربعہ ، رکوع اور سجود کا واجب ذکریا نماز کے دوسرے واجب اذکار کہنے میں مصروف ہو ضروری ہے کہ اس کا بدن حرکت نہ کرے اور اگر تھوڑا آگے یا پیچھےہونا چاہے یا بدن کو دائیں یا بائیں طرف حرکت دینا چاہے تو اس وقت کچھ نہ پڑھے ۔

مسئلہ 1201: اگر نماز کے مستحب اذکار نماز میں جو کچھ وارد ہوا ہے اس قصد سے پڑھے تو احتیاط لازم کی بنا پر بدن حرکت نہ کرے اور اگر بدن کے حرکت کرنے کی حالت میں مستحب ذکر پڑھے مثلاً رکوع یا سجدے میں جاتے وقت تکبیر کہے چنانچہ اس ذکر کی نیت سے جو نماز میں دستور دیا گیا ہے پڑھےتو وہ ذکر صحیح نہیں ہے لیکن خود نماز صحیح ہے اور بدن کا حرکت کرنا نماز کے باطل ہونے کا سبب نہیں بنے گا، البتہ (بِحَوْلِ اللهِ وَقُوَّتِهِ اَقُوْمُ وَاَقْعُدُ) کو کھڑے ہوتے وقت کہے گا۔

مسئلہ 1202: ہاتھ اور انگلیوں کو حمد اور سورہ، تسبیحات اربعہ ، تشہد اور سلام پڑھتے وقت حرکت دینا حرج نہیں رکھتا گرچہ احتیاط مستحب ہے کہ ان کو بھی حرکت نہ دے۔

مسئلہ 1203: انسان پر لازم ہے کہ صحیح عربی میں نماز پڑھے اور یہ حکم حمداور سورہ سے مخصوص نہیں ہے بلکہ نماز کے واجب اذکار جیسے تسبیحات اربعہ ذکر رکوع ، ذکر سجدہ، تشہد اور سلام کو بھی شامل کرے گا۔

مسئلہ 1204: نماز گزار پر لازم ہے كہ ان حروف کے تلفظ کے بارے میں۔ جن کا فارسی (یا اردو) تلفظ عربی سے فرق رکھتا ہے اور اس کا غلط تلفظ معنی میں تبدیلی کا باعث ہو جائے ۔ دقت کرے کہ ان کو صحیح عربی میں تلفظ کرے یہ نوحرف ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: (ص، ض، ط، ظ، ع، غ، ح، ذ، ث) لیکن وہ حروف جن کا تلفظ عربی اور فارسی (یا اردو) زبان میں مشترک ہے مندرجہ ذیل ہیں: (ر، إ، ب، ت، ج، ح، د، ر، ز، س، چ، ف، ق، ک، ل، م، ن، و ، ہ، ی) چنانچہ نمازگزار ان حروف کو اسی فارسی (یا اردو) زبان میں تلفظ کرے کافی ہے گرچہ اس کا فصیح عربی میں تلفظ کرنا زیادہ مناسب ہے ۔

قابلِ ذکر ہے کہ نماز کے مخارجِ حروف کی رعایت کرنے کے لئے ضروری نہیں ہے کہ بالکل اسی طرح سے جس طرح تجوید کی کتابوں میں بیان کیا گیا ہے ادا کیا جائے بلکہ کافی ہے کہ اس طرح پڑھا جائے کہ جو آواز اس حرف کے تلفظ سے سنائی دیتی ہے ایسی آواز کی طرح ہو جو عرب زبان والوں سے اس حرف کے تلفظ کے وقت سنائی دیتی ہے۔

مسئلہ 1205: حمد اور سورہ اور دوسرے اذکار کے پڑھنے میں ضروری ہے کہ عرف میں اسے بات کرنا کہا جائے اور بات کرنے سے مراد وہ آواز ہے جو مخارج اور حلق سے تلفظ ہو اور پڑھنے والا چنانچہ شور وغل نہ ہو تو اپنی آواز کو سنے اور آواز کے ہمہمہ کا سننا بھی کافی ہے اور ضروری نہیں ہے اس طرح پڑھے کہ ہر ایک کلمہ جو پڑھ رہا ہے اُسے تشخیص دے لیکن کلمات کا صرف ذہن میں تصور کرنا زبان اور لبوں کو حرکت دئے بغیر کافی نہیں ہے، اور اسی طرح زبان اور لبوں کو حرکت دینا (لب خوانی کرنا) بغیر اس کے کہ آواز معمول کے مطابق مخارج سے خارج ہو کافی نہیں ہے، قابلِ ذکر ہے کہ یہ حکم نماز کے علاوہ قرآن اور دعاؤں کے پڑھتے وقت بھی جاری ہوگا۔

مسئلہ 1206: علمائے تجوید نے کہا ہے کہ اگر کسی کلمے میں واو ہو اور اس کلمے میں واو سے پہلے والے حرف پر ضمہ (پیش) ہو اور اسی کلمے میں واو کے بعد والا حرف ہمزہ ہو جیسے کلمہ (سُوْء) تو واو کو مد دینا ہوگا، یعنی اسے کھینچے اور اس طرح اگر کسی کلمے میں الف ہو اور اس کلمے میں الف سے پہلے والا حرف فتحہ (زبر) ہو اور اسی کلمے میں الف کے بعد والا حرف ہمزہ ہو جیسے (جآء) یا (مَلآئِکَة) تو الف کو کھینچنا ہوگا اور اسی طرح جس کلمہ میں (ی) ہو اور اس کلمے میں (ی) سے پہلے والا حرف کسرہ (زیر) رکھتا ہو اور اسی کلمہ میں (ی) کے بعد والا حرف ہمزہ ہو جیسے (جیء) تو اس (ی) کو مد کے ساتھ پڑھنا ہوگا اوراگر ان حروف کے بعد (واو، الف اور ی) ہمزہ کے بجائے ایسا حرف ہو جو ساکن یا تشدید رکھتا ہو پھر بھی ان تین حرف کو مد کے ساتھ پڑھنا ہوگا، لیکن اِس طرح کے مقام میں قرائت کا صحیح ہونا مَد کی ضرورت نہیں رکھتا لہٰذا کھینچنا اور مددینا ضروری نہیں ہے چنانچہ بیان شدہ دستور پر عمل نہ کرے پھر بھی اس کی نماز صحیح ہے لیکن (وَلَا الضّالینَ) جیسے مقامات میں کہ جہاں تشدید اور الف کے صحیح ادا کرنے میں مد کی ضرورت ہے ضروری ہے کہ انسان اس مقدار میں کہ الف اور لام کی تشدید تلفظ ہو جائے مد دے پس اگر (وَلَا الضَّلِّینَ) (الف کے بغیر یا (وَلَا الضّالینَ) (تشدید کے بغیر) پڑھے تو نماز صحیح نہیں ہے۔

مسئلہ 1207: احتیاط مستحب ہے کہ نماز گزار نماز کے اذکار میں سے ہر ایک کو پڑھتے وقت وقف بہ حرکت اور وصل بہ سکون نہ کرے اوروقف بہ حرکت کا معنی یہ ہے کہ انسان کلمے کے آخر کے فتحہ (زبر)، کسرہ (زیر)اور ضمہ (پیش)کو پڑھے اور اس کلمے اور بعد کے کلمے میں فاصلہ دے مثلاً کہے: (الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ)اور (الرَّحیم) کے میم کو کسرہ دے اور اس کے بعد تھوڑا فاصلہ دے پھر کہے (مالِكِ یوْمِ الدّینِ) اور وصل بہ سکون کا معنی یہ ہے کہ انسان کسی کلمے کے فتحہ، کسرہ اور ضمہ کو نہ پڑھے اور اس کلمے کو دوسرے کے کلمے سے ملادے جیسے کہ کہے: (الرَّحْمٰنِ الرَّحیم) اور (الرَّحیم) کے میم کو کسرہ نہ دے اور فوراً (مالِكِ یوْمِ الدّینِ) کہے یا تشہد کے صلوات میں کہے: (اللهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدْ) اور (مُحَمَّدْ ) کے دال کو ساکن پڑھے اور فوراً بقیہ صلوات کو پڑھے یعنی (وَ آلِ مُحَمَّد) پڑھے۔

مسئلہ 1208: کسی آیت یا کلمہ کے پڑھنے کے بعد شک کرے کہ اس آیت یا کلمے کو صحیح پڑھا ہے یا نہیں مثلاً شک کرے کہ (قُلْ هُوَ اللهُ‏ اَحَد) کو صحیح پڑھا ہے یا نہیں اگر چاہے تو اُس شک کی پرواہ نہ کرے لیکن اگر اس آیت یا کلمہ کو احتیاطاً دوبارہ صحیح طور پر پڑھے تو حرج نہیں ہے ۔[125] اور اگر چند مرتبہ شک کرے تو چند مرتبہ پڑھ سکتا ہے لیکن اگر وسواس کی حد تک پہونچ جائے اگر وقت وسیع ہو بہتر ہے کہ تکرار نہ کرے اور وقت کے کم ہونے کی صورت میں اگر تکرار کرنا سبب بنے کہ نماز کا کچھ حصہ وقت کے بعد واقع ہو تو جائز نہیں ہے۔

مسئلہ 1209:اگر انسان کسی واجب اذکار کے کسی کلمے کوجسے سیکھا ہے صحیح سمجھے اور نماز میں اسی طرح پڑھے اور بعد میں متوجہ ہو کہ اسے غلط پڑھا ہے اگر صحیح تلفظ کے سیکھنے میں کوتاہی نہ کی ہو تو دوبارہ نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے لیکن اگر اس کے سیکھنے میں کوتاہی کی ہو اور جاہل مقصر رہا ہو تو نماز کو دوبارہ پڑھنا ہوگا اور اگر وقت گزر گیا ہے تو قضا کرے گا۔

مسئلہ 1210: نماز کی قرائت اور دوسرے واجبات کو سکھانے کی اجرت لینا احتیاط واجب کی بناپر حرام ہے لیکن نماز کے مستحبات کو سکھانے کےلیے اجرت لینا جائز ہے۔


[124] قابلِ ذکرہے کیونکہ اس فصل کے بعض احکام نماز کے اذکار اور اس کی قرائت میں مشترک ہیں قرائت کی فصل میں ان کو مفصل طور پر بیان کرنے كو نظرانداز کیا گیا ہے اور انھیں اس بحث میں بیان کیا گیا ہے۔

[125] قابلِ ذکر ہے کہ نماز کے سلام کی تکرار خاص احکام رکھتے ہیں جو مسئلہ نمبر 1312 میں ذکر كیے جائیں گے۔
6۔ رکوع ← → 4۔ قرائت
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français