مرجع عالی قدر اقای سید علی حسینی سیستانی کے دفتر کی رسمی سائٹ

فتووں کی کتابیں » توضیح المسائل جامع

اذان اقامت کے دوسرے احکام ← → اذان و اقامت سے مربوط شرائط

نماز گزار سے اذان ساقط ہونے کے مقامات

مسئلہ 1107: تمام مقامات میں جہاں پر نماز گزار دو نماز کو جو مشترک وقت رکھتی ہیں (نماز ظہر اور عصر یا مغرب اور عشا) یکے بعد دیگرے پڑھے[117] اگر پہلی نماز کے لیے اذان کہی ہے تو دوسری نماز کے لیے اذان ساقط ہو جائے گی خواہ دونوں نماز کو یکے بعد دیگرے پڑھنا بہتر نہ ہو یا بہتر ہو مثال کے طور پر عرفہ کے دن نماز ظہر عصر کو ایک ساتھ پڑھنا (نہم ذی الحجہ کے دن) اگر ان کو نماز ظہر کی فضیلت کے وقت انجام دے تو مستحب ہے گرچہ عرفات میں نہ ہو اور اسی طرح اس شخص کے لیے جو مشعر الحرام میں ہے عید قرباں کے دن عشا کی فضیلت کے وقت بھی مغرب اور عشا کی نمازوں کو ساتھ میں پڑھنا مستحب ہے، ، چنانچہ کوئی شخص مذکورہ مقامات میں دو نمازوں کو ساتھ میں پڑھے اور دوسری نماز کے لیے اذان کہنا چاہتا ہو احتیاط واجب ہے کہ دوسری نماز کی اذان کو رجا کی نیت سے کہے اور شرعی ہونے کے قصد سے نہ کہے بلکہ احتیاط واجب كی بنا پر دوسری نماز کے لیے اذان ، مذکورہ دو مقام عرفہ اور مشعر الحرام میں شرعی ہونے کے قصد کے بغیر رجا کی نیت سے بھی نہ کہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ ان مقامات میں اذان ساقط ہونے كی شرط یہ ہے کہ دونوں نماز کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہو لیکن تعقیبات اور نافلہ کا فاصلہ ہونا حرج نہیں رکھتا ۔

نماز گزار سے اذان اقامت ساقط ہونے کے مقامات

مسئلہ 1108: اگر کسی نے نماز جماعت کے لیے اذان و اقامت کہی ہو جو شخص اس جماعت کے ساتھ نماز پڑھے اس سے اذان و اقامت ساقط ہے گرچہ اذان واقامت نہ سنی ہو اور فرق نہیں ہے کہ نماز جماعت شروع ہو گئی ہو یا شروع ہونے والی ہو اور جب نماز جماعت شروع ہونے والی ہو تو اس میں فرق نہیں کہ امام، جماعت میں وارد ہوا ہو یا ماموم جماعت میں وارد ہوا ہو اور ہر صورت میں ان مقامات میں احتیاط واجب کی بنا پر نماز گزار شرعی ہونے کے قصد سے نماز کے لیے اذان اقامت نہیں کہہ سکتا۔[118]

مسئلہ 1109: اگر کوئی شخص نماز پڑھنے کے لیے مسجد جائے اور دیکھے کہ جماعت تمام ہو گئی ہے تو جب تک صف ختم نہ ہو اور لوگ متفرق نہ ہوئے ہوں ان شرائط کے ساتھ جو بعد کے مسئلے میں بیان ہوگا اپنی نماز کے لیے اذان اقامت ترک کر سکتا ہے یعنی ان دونوں کا کہنا مستحب موکّد نہیں ہے بلکہ اگر اذان کہنا چاہتا ہے تو آہستہ کہے اور اگر دوسری نماز جماعت پڑھنا چاہتا ہے تو اذان اقامت نہ کہے۔

مسئلہ 1110: گذشتہ مسئلے میں مذكورہ مقامات میں چھ شرط کے ساتھ اذان اقامت ساقط ہو جاتی ہے:

اول: نماز جماعت مسجد میں ہو اور یہ حکم مسجد کے علاوہ دوسری جگہوں کو شامل نہیں کرتا۔

دوم: اُس نماز کے لیے اذان اقامت کہی ہو۔

سوم: نماز جماعت باطل نہ ہو مثال کے طور پر اگر امام جماعت عادل نہ ہو اور مامومین بھی اس امر سے آگاہ ہوں اذان اقامت ساقط نہیں ہوگی۔

چہارم: اس کی نماز اور جماعت کی نماز ایک جگہ ہو، لہٰذا اگر نماز جماعت مسجد كےاندر ہو اور وہ مسجد كی چھت پر نماز پڑھنا چاہے تو مستحب ہے اذان و اقامت كہے۔

پنجم: نماز جماعت اور اس کی نماز دونوں ادا ہو پس اگر نماز جماعت یا خود اس شخص کی نماز یا دونوں قضا نماز ہو تو اذان و اقامت ساقط نہیں ہوگی البتہ بعید نہیں ہے کہ جو شخص فرادیٰ نماز پڑھ رہا ہے اس سے اذان ساقط ہو جائے گرچہ وہ نماز جو پڑھ رہا ہے قضا نماز ہو۔

ششم: اس کی نماز اور جماعت کی نماز کا وقت مشترک ہو مثلاً ہر دو نماز ظہر یا ہر دو نماز عصر پڑھیں یا یہ کہ نماز جماعت ظہر کی ہو اور وہ نماز عصر پڑھے یا برعکس لیکن اگر عصر كی نماز جماعت آخر وقت میں پڑھی گئی ہو اور اس نماز کی صف ختم نہ ہوئی ہو اور وہ چاہے کہ مغرب کی ادا نماز اول وقت میں پڑھے تو اذان و اقامت ساقط نہیں ہوگی۔

مسئلہ 1111: گذشتہ مسئلے کی تیسری شرط میں اگر شک کرے کہ نماز جماعت صحیح تھی یا نہیں تو اسے صحیح سمجھے گا نتیجتاً اذان و اقامت اس سے ساقط ہے لیکن اگر دوسری پانچ شرطوں میں سے کسی ایک میں شک کرے یا یہ شک کرے کہ صفیں عرفاً ختم ہوگئی ہیں یا نہیں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اذان و اقامت کہے لیکن اگر دوسری نماز جماعت کی شکل میں ہو تو اذان و اقامت رجا کے قصد سے کہنی چاہیے۔

مسئلہ 1112: جس شخص نے دوسرے کی اذان و اقامت سنی ہو خواہ اس کے ساتھ کہا ہو یا نہ کہا ہو تو اگر اس اذان و اقامت میں جو نماز پڑھنا چاہتا ہے زیادہ فاصلہ نہ ہو اور ابتدا سے سنتے وقت نماز کا قصد رکھتا ہو تو اس کی اذان و اقامت پر اکتفا کر سکتا ہے لیکن یہ حکم ایسی جماعت کے لیے جس میں فقط امام نے اذان سنی ہے، یا فقط مامومین نے سنی ہے قابلِ اشکال ہے۔

اسی طرح اگر انسان اذان و اقامت کے کچھ حصے کو نہ سنے تو جائز ہے جن جملوں کو نہیں سنا ہے خود کہے اور اس اذان و اقامت پر اکتفا کرے اس شرط کے ساتھ كہ اذان و اقامت اور اس کے جملوں کے درمیان معتبر ترتیب کی رعایت کی ہو اور دوسرے کی اذان و اقامت کے سننے میں سماع (کان سے ٹکرانا) اور استماع (كان لگا كر سننے) میں کوئی فرق نہیں ہے۔

مسئلہ 1113: اگر مرد عورت کی اذان و اقامت کو لذت کے قصد سے سنے تو گناہ کیا ہے اور اس سے اذان و اقامت ساقط نہیں ہوگی بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ عورت کی اذان و اقامت گرچہ لذت کے قصد سے نہ بھی سنی ہو اُس پر اکتفا نہ کرے اور اسی طرح جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا، احتیاط واجب کی بنا پر عورت کی اذان و اقامت پر ایسی نماز جماعت کے لیے جس کے مرد اس عورت کے محرم ہیں اکتفا نہیں کر سکتا ۔


[117] دو نماز کو یکے بعد دیگرے پڑھنا اصطلاح میں دو نمازوں کو جمع کرنا کہا جاتا ہے۔

[118] مگر یہ کہ جماعت میں وارد ہونے والاماموم ہو اور امام جماعت ان افراد میں سے ہو کہ اس کی اقتدا صحیح نہیں ہے کہ اس صورت میں اذان اقامت ایسے ماموم سے جو مذکورہ جماعت پر وارد ہوا ہے ساقط نہیں ہوگی۔
اذان اقامت کے دوسرے احکام ← → اذان و اقامت سے مربوط شرائط
العربية فارسی اردو English Azərbaycan Türkçe Français